صدقے دینے کی اہمیت پر چند بہترین فرامین،
اللہ تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
"اگر صدقہ ظاہر میں دو تو یہ بهی اچها ہے ، اگر اس کو چهپا کر حاجت مندوں کو دو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے. اس طرح دینے کو اللہ تمہارے گناہوں کا کفارہ کردے گا ، اور جو کچه تم کرتے ہو. اللہ اس سے با خبر ہے."
(البقرہ : 270)
رسول اکرم (ص) نے فرمایا:
سب سے افضل صدقہ وہ ہے جو کم آمدنی والا شخص چهپا کر کسی دهتکارے ہوئے رشتہ دار اور کسی فقیر کو دے.
( بحار الانوار ، جلد 77 ، 125)
مولا علی (ع) فرماتے ہیں:
مخفی صدقہ گناہوں کا کفارہ جبکہ ظاہر صدقہ بری موت سے بچاتا ہے.
(نہج البلاغہ ، خطبہ 110)
صدقہ پر آئمہ اہلبیت (ع) کی احادیث:
قیامت کی سرزمین آگ ہی آگ ہوگی ، مومن کے علاوہ کسی پر سایہ نہ ہوگا ، اور اس کا صدقہ اس پر سایہ فگن ہوگا.
(وسائل الشیعہ ، جلد 2)
صدقہ آتش جہنم کے مقابلے میں ڈهال ہے.
(وسائل الشعہ ، جلد 2)
صدقہ بری موت کو روک دیتا ہے.
(بحار الانوار ، جلد 92)
ایک شخص نے اپنے گهر کے بیس بیمار افراد کا علاج امام کاظم (ع) کی ہدایت پر صدقہ نکال کر کیا کیونکہ اس سے بڑه کر کسی چیز سے جلدی دعا قبول نہیں ہوتی نہ کسی مریض کو اتنا جلدی شفاء ملتی ہے.
(بحار الانوار ، جلد 26)
علمائے شیعہ کے اقوال:
ہمارے بعض جلیل القدر عرفاء جیسا کہ آیت اللہ بہجت ، آیت اللہ محمد علی جاودان ، آیت اللہ کشمیری ہدایت کرتے ہیں کہ امام زمانہ (عج) کا صدقہ کسی غریب دیندار مومن کو دینے سے اللہ خوش ہوتا ہے اور گناہ معاف کرتا ہے.
بہتر ھے کہ امام زمانہؑ کے لئے صدقہ دیتے وقت اس دعا کو پڑھیں
سید بن طاووس، نے اپنی كتاب «امان الاخطار» میں اس دعا کو لکھا ھے:
اَللهُمَ اِنَّ هَذِهِ لَكَ وَ مِنكَ وَ هِىَ صَدَقَةٌ عَن مَولانا المهدی، عجلالله فرجه، وَ صَلِّ عَلَیهِ بَینَ اَسفارِهِ و حَركاتِه و سَكَناتِه فِى ساعاتِ لََیلِه وَ نَهارِه وَ صَدقَهٌ عَمَّا یَعنِیهِ اَمرَهُ وَ مَالا یَعنیهِ وَ مَا یُضمِنه و ما یُخلِفُه
مومنین کو چاہیے کہ کم سے کم بهی صحیح مگر صدقے کی نعمت کا فائدہ اٹها کر جب بهی موقع ملے صدقہ ضرور دیا کریں کہ یہ حکم خدا بهی ہے اور سنت اہلبیت (ع) بهی ہے.
No comments:
Post a Comment