امام جعفر صادق(ع) کے بیٹے علی ابن جعفر بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنے بھائیوں امام موسی کاظم(ع)، اسحاق بن جعفر اور محمد بن جعفر کو دیکھا کہ وہ نماز میں دائیں بائیں سلام پھیرتے ہوئے کہتے تھے "السلام علیکم ورحمۃ اللہ، السلام علیکم ورحمۃ اللہ"۔
٭وسائل الشیعہ، ج4 ص339٭
آپ جس بھی ایڈیشن میں دیکھیں، کتاب الصلوہ میں سلام پھیرنے کا پورا ایک باب موجود ہے۔
اور یہ جو ہم تین دفعہ ہاتھ اٹھا کر تکبیر کہتے ہیں یہ رسول اللہ(ص) نے فتح مکّہ کے وقت کیا تھا اور یہ تعقیبات نماز میں سے ہے۔ آئمہ(ع) کی روش وہی سلام پھیرنے والی رہی ہے۔
اس مسئلے پر صحیح السّند احادیث موجود ہیں اور شک کی کوئی گنجائش نہیں۔ احادیث سے جو بات ظاہر ہوتی ہے کہ وہ یہی ہے کہ فرادی پڑھتے ہوئے انسان دائیں جانب سلام پھیرے گا، اور اگر جماعت کے ساتھ ہو اور آپ کے دائیں جانب ہی لوگ ہوں بائیں جانب نہ ہوں تو آپ صرف دائیں جانب ہی سلام کہیں گے اور اگر دونوں جانب لوگ موجود ہوں تو دونوں طرف۔
فرادی میں بھی دونوں جانب سلام پھیرنے کی روایت موجود ہے، لہذا اگر صرف دائیں طرف پھیریں یا دونوں جانب، کافی ہو گا۔
کتب احادیث ان روایات سے بھری پڑی ہیں، من لا یحضرہ الفقیہ، فروع کافی، تہذیب الاحکام، الاستبصار اور وسائل الشیعہ میں موجود ہیں۔ جو شخص ان روایات کی مذمّت کرے اور اس سنّت حسنہ کی مخالفت کرے وہ انتہائی کم علم اور جاہل ہے۔
یہ سنّت حسنہ ہمارے معاشرے سے متروک ہو چکی ہے، اور ایک متروک سنّت کو زندہ کرنا ہم سب پر فرض ہے۔
تین سلام پڑھ کر دیکھنا ہوتا ہے، ہر دفعہ دیکھنے میں "السلام علیکم ورحمۃ اللہ" کہیں تو بہت اچھا ہے۔
No comments:
Post a Comment