Wednesday, 14 October 2015

سوال: امام زمانہ(عج) کی حکومت میں ، علم کے میدان میں کس قسم کی پیشرفت اور ترقی ہوگی ، اور اس زمانے میں علم میں ترقی ہونے کا کیا فایدہ ہے؟

جواب : امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ"تمام اولین و آخرین کا علم ستائیس(۲۷)حروف پر مشتمل ہے ، ان ستائیس(۲۷) حروف میں دو حرف انبیاء اور پیامبران خدا کو عطا کیے گیے ہیں اور ابھی جو علم لوگوں اور انسان کے پاس موجود ہے ، انہیں دو حروف پر مشتمل ہے ، اور دنیا والے ان دو حروف سے زیادہ تر علم نہیں رکھتے ، لیکن جب ہمارے قائم (مہدی) قیام کریں گے اس علم کے بقیہ ۲۵ حروف کو بھی خزانۂ علم سے خارج کرکے لوگوں کے درمیان منتشر کریں گے اور وہ دو حروف پر مشتمل علم جو اس وقت انسانوں کے پاس ہے ان ۲۵ کے ساتھ کو اکھٹا کرکے پورے ۲۷ حروف پر مشتمل علم کو نشر کریں گے"(بصائر الدرجات،ص۱۱۷)
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور اور حکومت میں علم کے میدان میں غیر قابل تصور ترقی ہوگا ۔
اور جہاں تک اس سوال کا تعلق ہے کہ اس زمانے میں اس علم کا کیا فایدہ ؟یہ ایک طبیعی اور مسلم بات ہے کہ انسان کو جو دنیوی اور اخروی سعادت کا وعدہ دیا گیا ہے وہ علم ہی کے مرہون منت ہے اور جن نیکیوں کا وعدہ منتظرین مہدی کے لئے روایات میں دیا گیا ہے وہی علم و معرفت سے مربوط ہے ، اور جب تک انسان علم و آگاہی کے میدان میں ترقی نہیں کرے گا دنیوی امور ، معنویت ،عدل و انصاف اور معاشرے میں امنیت کا قیام ممکن نہیں ہے ، مختصر یہ کہ انسانیت کی فلاح ، مادی اور معنوی ترقی علم کے بغیر ممکن نہیں ہے ، اور مذکورہ روایت میں اسی بات کی اہمیت کو بیان کردیا گیا ہے ، البتہ بعض دانشوروں نے اس حدیث کے بارے میں کہا ہے کہ اس علم سے مراد علوم تجربی یعنی سائنس و ٹیکنالوجی ، صنعت، و …میں ترقی مراد ہے ، اور دوسرے گروہ کا عقیدہ ہے کہ اس حدیث میں علم سے مراد خدا کی معرفت اور عبودیت و بندگی ہے یعنی زمانہ ظہور میں انسان کی سمجھ میں آئے گا کہ بندگی کا راستہ کیا ہے اور کس طرح خداوند متعال کی عبادت و بندگی کی جائے ۔
بہر حال خواہ مراد علوم تجربی اور سائنس و ٹیکنالوجی ہوں یا علم معرفت خداوند، علم کے فواید مسلم اور ناقابل انکار نیز کسی پر پوشیدہ نہیں ہے ۔

No comments:

Post a Comment