ائمہ اثنا عشر کی روایت نقل کرنے والے صحابہ
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کے بعض اصحاب نے ایسی روایات نقل کی ہیں جن کی رُوسے بارہ اماموں کی امامت کا اثبات ہوتا ہے ان میں کچھ نام یہ ہیں:
۱۔جابر بن سمرہ، ۲۔عبداللہ بن مسعود، ۳۔ابوجحیفہ، ۴۔ابوسعید خدری، ۵۔سلمان فارسی، ۶۔انس بن مالک، ۷۔ابوہریرہ، ۸۔واثلہ بن اسقع، ۹۔عمر بن الخطاب، ۱۰۔ابوقتادہ، ۱۱۔ابوالطفیل، ۱۲۔ امام علی (ع)، ۱۳۔امام حسن(ع)، ۱۴۔امام حسین(ع)، ۱۵۔شفیاصبحی، ۱۶۔عبداللہ بن عمر، ۱۷۔عبداللہ بن اوفیٰ، ۱۸۔عمار بن یاسر، ۱۹۔ابوذر، ۲۰۔حذیفہ بن الیمان، ۲۱۔جابر بن عبداللہ الانصاری، ۲۲۔عبداللہ بن عباس، ۲۳۔حذیفہ بن اسید، ۲۴۔زید بن ارقم، ۲۵۔سعد بن مالک، ۲۶۔اسعد بن زرارہ، ۲۷۔عمران بن حصین، ۲۸۔زید بن ثابت، ۲۹۔عائشہ، ۳۰۔ام سلمہ، ۳۱۔ابوایوب انصاری، ۳۲۔حضرت فاطمہ زہراؐ، ۳۳۔ابوامامہ، ۳۴۔عثمان بن عفان۔
جن کتب حدیث میں یہ احادیث موجود ہیں
ان تمام کتب،جوامع اور اصول کو تلاش کرکے ایک جگہ جمع کرناانتہائی مشکل ہے جن میں یہ احادیث موجود ہیں سردست ہم شیعہ وسنی کتب میں سے صرف چند کتب کا تذکرہ کررہے ہیں۔
شیعہ کتب
۱۔الصراط المستقیم الی مستحق القدیم۳جلدیں۔
۲۔اثبات الہداۃ شیخ حرعاملی، جو کچھ عرصہ پہلے ۷ جلدوں میں شائع ہوئی ہے۔
۳۔کفایۃ الاثر۔
۴۔مقتضب الاثر۔
۵۔مناقب شہر آشوب(ابن شہر آشوب نے اپنی کتاب ’’متشابہ القرآن و مختلفہ‘‘ج۲ ص۵۵پراس حدیث کے راویوں میں دیگر اصحاب کا نام بھی ذکرکیاہے۔)
۶۔بحارالانوار۔
۷۔عوالم ۔
۸۔منتخب الاثر۔
کتب اہل سنت
۱۔صحیح بخاری، ۲۔صحیح مسلم، ۳۔سنن ترمذی، ۴۔سنن ابی داؤد، ۵۔مسند احمد، ۶۔مسند ابی داؤد طیالسی، ۷۔تاریخ بغداد، ۸۔تاریخ ابن عساکر، ۹۔مستدرک حاکم، ۱۰۔تیسیرالوصول، ۱۱۔منتخب کنزالعمال، ۱۲۔کنزالعمال، ۱۳۔الجامع الصغیر، ۱۴۔تاریخ الخلفاء، ۱۵۔مصابیح السنہ، ۱۶۔الصواعق المحرقہ، ۱۷۔الجمع بین الصحیحین، ۱۸۔معجم طبرانی، ۱۹۔التاج الجامع للاصول۔
مضمون احادیث
ہم یہاں ان ر وایات میں سے صرف چند کا تذکرہ کررہے ہیں تاکہ یہ معلوم ہوجائے کہ مذہب شیعہ اثنا عشری کی بنیاد تمام اسلامی فرقوں کے نزدیک قابل قبول اورمعتبر مدارک ومنابع پر ہے، اور ’’اثنا عشری‘‘ کا نام زبان وحی ورسالت یعنیحضرت خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ کے معجزنما کلام سے ماخوذ ہے۔
۱۔ امام احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں عالی اسناد کے ساتھ ۳۵ روایات پیغمبر اکرمؐ سے نقل کی ہیں جن کا مضمون یہ ہے کہ آنحضرتؐ کے بعد آپؐ کے جانشین اور امت کے رہبروں کی تعدادبارہ ہوگی........
No comments:
Post a Comment