Tuesday, 29 September 2015

-- ** نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ کی بشریت کا مسئلہ** ----------

معاشرے میں ایسے بہت سے مسایل ہیں جو سرے سے ایشو ہی نہیں تہے لیکن زبردستی انہیں ایشو بنادیا گیا ہے.. انہی مسائل میں سے ایک مسالہ بشریت نبی کا ہے. جسے بعض خطباء و ذاکرین کی جانب سے خوب اچہال گیا ہے
اللہ قران میں نبی اکرم .ص. اور دیگر تمام انبیاء کو بشر کہتا ہے مگر ہمارا علامہ انہیں بشر ماننے سے انکاری ہے.
یوں اس وجہ سے بعض ایمہ کی ولادت تک کا انکار کر بیٹہتے ہین
جناب ادم و حوا علیہما السلام ماں باپ سے پیدا نہی ہویے. پہر بہی ابو البشر ہیں
اور ہمارے نبی انہی کی پاک ذریت میں سے ایک عظیم ہستی ہیں. لیکن انکی بشریت کا انکار کیا جاتا ہے این چہ بوالعجبی است ؟ 
جناب عیسی علیہ السلام بن باپ کے پیدا ہویے. اللہ انہیں سورہ مریم میں "عبد و رسول " قرار دیتا ہے. اور کہتا ہے کہ وہ اور انکی ماں کہانا کہاتے اار بازاروں میں چلتے تہے.. یعنی بشر تہے..
پتہ نہی بعض لوگوں کو واہ واہ اور بانیان مجلس کو خوش کرنے کیلیے کیوں نبی کریم .ص. کی بشریت کا انکار کرنا پڑتا ہے.
یقینا رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اولین و اخرین میں افضل ترین بشر ہیں. اپکی بشریت پر قران و روایات سے مضبوط و مستحکم دلایل موجود ہیں.
(قل انما انا بشر مثلکم یوحی الی - الكهف 110 ) 
یعنی " بتادیجیے کہ میں بہی تم جیسا ایک بشر ہوں بس فرق یہ ہے کہ مجہ پر وحی کی جاتی ہے
اور یہی وہ عظیم فرق ہے جو انبیاء کو دیگر پر امتیاز عطا کرتا ہے.
اسے علم منطق میں " فصل " کہتے ہیں جو کسی ایک طبقے کو ایک نوع سے جدا کرے.
پس نوع بشر ہونے میں کویی فرق نہیں البتہ ان میں اور دیگر میں حد فاصل یہ ہے کہ انبیاء تابع وحی ہوتے ہیں. اور ایک طرف سے اگر وہ عالم بشریت سے متصل ہیں تو دوسری طرف وہ عالم ملکوت سے وابستہ ہیں
قران میں ایک اور جگہ اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا.
یہ کفار کہتے ہیں کہ
" کیا اللہ نے بشر کو رسول بناکر بہیجا ؟" مگر کیوں ؟ ( الكهف 95-94) 
پس ثابت ہوا کہ نبی کے بشر ہونے پر اعتراض کفار کی روش ہے
اس کے جواب میں اللہ عزوجل نے ارشاد کیا
" ان سے کہ دیجیے کہ اگر زمین پر فرشتے اطمینان سے چل پہر رہے ہوتے تو رسول بہی فرشتوں میں سے ہی اتا "
ایک اور ایت میں اللہ کا ارشاد ہے
( وما ارسلنا من رسول الا بلسان قومہ - ابراهيم -4 )
ہم نے کسی رسول کو نہی بہیجا مگر اسکی اپنی قوم کی زبان میں "
پس قوم کا لفظ یہاں بتا رہا ہے کہ یہ انبیاء اس قوم کے شریف خاندانوں کے افراد میں سے ایک تہے. ہمیشہ قوم کے افراد میں سے ایک ممتاز فرد ہی نبی .رسول یا امام ہوتا ہے
لہذا جو لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بشریت کے منکر ہیں بلکہ بعض تو اس موضوع پر عشرہ مجالس بہی پڑہ چکے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ قران کریم کا بنظر حقیقت مطالعہ کریں اور اہنی خود ساختہ نظریات سے باز اجاییں.
زیارات ایمہ میں بہی ہمیں یہی ملتا ہے جس میں کہا گیا ہے
" میں گواہی دیتا ہوں کہ اپ کا نور یعنی (وجود تکوینی) بلند صلبوں اور پاکیزہ ارحام میں رہا جنہیں نجاست نہ چہوسکی " 
پس 
سجده گذاروں کے صلبوں اور رحموں سے ہوتا ہوا یہ سسلہ جناب عبد المطلب.ع. تک پہنچا جہاں سے نور کا ایک حصہ صلب جناب عبد اللہ میں اور دوسرا حصہ صلب جناب ابو طالب.ع. میں منقسم ہوا.
یہی ایت کریمہ ( متقلبک فی الساجدین کا مفہوم حقیقی و مصداقی ہے ( الشعراء- 218- 219) 
نور کا مطلب یہاں سے ظاہری و باطنی روشنی ہے.
بلاشبہ جن صلبوں اور رحموں میں یہ حضرات رہے وہ پیشانیاں مثل روشن چاند کے چمکتی تہیں کیونکہ ان میں افضل ترین خلق خدا کا وجود پوشیدہ تہا
لیکن یہ بہی واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور انکی پاک ال والدین سے ہی پیدا ہویے .لہذا بشر ہین 
بیشک انکی ولادت کا قیاس عام ولادتوں پر نہیں کیا جاسکتا.
یہ ماں کی شکم میں گفتگو کرتے ہیں. پیدا ہوتے ہی خالق کا سجدہ کرتے ہیں اور اقرار شہادتین کرکے ثابت کرتے ہیں کہ وہ دنیا میں اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہی چاہتے .
پس بجپنے میں اغوش مادر میں دودہ پینا ' ہرن کے بچے کیلیے تڑپنا. .عید کے دن نیے لباس کا تقاضا کرنا یہ سب فطرت بشری کا حصہ ہیں
بیشک یہ انکی عظمت ہے کہ انکے لیے جنت سے خوان اتا تہا. رضوان جنت انکی بارگاہ میں تواضع کیساتہ حاضر ہوتا تہا 
کیونکہ جبرییل تا رضوان سب ملایکہ جانتے ہیں کہ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں انکی کتنی بلند عزت اور عظیم ترین درجہ و مرتبہ ہے. لذا جہاں ملکوت میں انکا مرتبہ اہل اسمان سے بلند ہے وہیں زمین پر یہ افضل الخلق ہیں
ہمارا عقیدہ ہے کہ اللہ ہی ہے جسکا نہ کویی بیٹا نہ اولاد نہ بیوی نہ ہمسر ہے
اس کے علاوہ جتنے اس کے بندے ہیں سب کسی نہ کسی ماں باپ سے پیدا ہوتے ہیں. اور انبیاء بہی اس حکم میں صنف بشر میں داخل ہیں
تبہی تو وہ شادیاں کرتے ہیں. بچے پیدا کرتے ہیں. خوشی میں مسرت اور غمی میں روتے ہیں. کہاتے پیتے ہیں اور نظام تکوینی کے ان پر بہی وہی اثرات ہوتے ہیں جو دوسروں پر ہوتا ہے .مثلا بڑہاپا جوانی ضعیفی کمزوری صحت و بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں 
یہ سب امور انکے بشر ہونے پر دلیل ہیں 
انکی فضیلت خلق پر انکی عبادت و معرفت و تقوی و علم وحلم و کرم و سخاوت و عصمت اور اس عہدہ الہی کے سبب ہےجس کیلیے اللہ نے اپنے علم سے انہیں اس عظیم منصب کیلیے چنا ہے.
ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں
کہ وہ ہمیں ان معصوم ہستیوں سے فیض حاصل کرنے کی توفیق عطا کرے اور انکو ہمارا دنیا واخرت میں شفیع قرار دے 
اور ہمیں نفس امارہ کی پیروی سے بچایے. 
امین یارب العالمین

No comments:

Post a Comment