اسلامی عقائد میں بعض چیزوں کا صحیح وقت پوشید ہ ہے . جیسے موت کا وقت، حضرت مہدی کے ظہور کا وقت، قیامت کا وقت ، تا کہ گنہگار اسے اپنے مقصد تک پہنچنے کے لئے وسیلہ قرار نہ دیں اور جب بھی مذکور ہ چیزوں کے واقع ہونے کا احتمال دیں تو نیک کام شروع کر دیں و گناہ کی طرف نہ جائیں۔شب قدر بھی ماہ رمضان کی آ خری دس راتوں میں پوشیدہ ہے کہ مصلحتوں کی بنا پر دقیق طور سے اس کا وقت معین نہیں ہوا ہے دوسری طرف سے چالیس اقوال اس بارے میں ذکر ہوئے ہیں کہ کون سی رات'' شب قدر'' ہے . تفسیروں میں نقل ہوا ہے کہ ٹھیک طرح سے واضح نہیں ہے کہ آخر شب قدر کون سی رات ہے لیکن روایات سے یہی استفادہ ہوتا ہے کہ ماہ رمضان کی ا خری دس راتوں میںہی شب قدر ہے اور چنا نچہ ایسی متواتر روایات، جو طاق راتوں کے سلسلے میں زیادہ تا کید کرتی ہیں، کو قبول کیا جائے تو یقیناً شب قدر ان تین راتوں یعنی١٩،٢١ اور٢٣ کی راتوں سے خارج نہیں ہے۔ ( ٢٠)بعض احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ ان تین راتوں میں سے ہر رات خود اپنے آپ شب قدر ہے، بہر حال مفسرین کی نظر یہی ہے کہ شب قدر ان راتوں میں سے ایک ہے ۔ ماہ رمضان کی کوئی ایک رات ، ١٥ شعبان کی رات ، سال میں ایک مخصوص لیکن غیر معین رات(٢١) مہینے کی پہلی رات، ساتویں رات، ستر ہویں کی رات، ١٩ویں کی رات، ٢١،٢٣،٢٧،٢٩، ویں کی رات .... ( ٢٢)جیسا کہ پہلے اشارہ ہوا شیعہ مفسرین نے متواتر احادیث سے استناد کرتے ہوئے جو کہ پیغمبر اکرم ۖ اور ائمہ اطہار سے نقل ہوئی ہیں . ١٩ ،٢١، ٢٣ ویں کی رات کو شب قدر جاناہے اور پیغمبر اکرمۖ اور ائمہ اطہار ان کے اصحاب اور اہل بیت کے گفتار و کردار کو شاہد کے طور پر ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ شب قدر حتمی طور پہ ماہ رمضان کی ٢٣ ویں شب ہے اس بنا پر وہ دو راتیں ( ١٩، ٢١) مصالح اور دلائل کی بنا پر ٢٣ کی رات میں داخل ہونے کے لئے مقدمہ اور تمہیدہیں۔ (٢٣)اہل معرفت اور عرفاء کے مطابق سیر و سلوک اور حضرت حق کی طرف سفر کرنے کے تین کلی مرحلے ہیں۔(١) تخلیہ(٢) تحلیہ(٣) تجلیہایسا لگتا ہے کہ یہ تین راتیں ترتیب سے ان تین مقامات یعنی تخلیہ ،تحلیہ ،تجلیہ کی حامل ہیں۔ دوسرے لفظوں میں ١٩ ویں کی رات میں تخلیہ کا مر حلہ انجام پذیر ہو تا ہے یعنی بندہ خدا کوہمیشہ کے لئے گناہ ترک کرنے اور توبہ کا ارادہ کر نا چاہیے ۔ ٢١ ویں کی رات کو تحلیہ کا مرحلہ یعنی خدا کی بارگا ہ میں استغاثہ کر نا چاہیے اور عہد کر لینا چاہیے کہ آج کے بعد آداب بندگی کو اپنی طاقت کے مطابق بنحوا حسن انجام دے گا اور اس وقت خداوند متعال ٢٣ کی رات میں تجلیہ کے مر حلہ میں اس ہجرت اور رجعت کی جزا اپنی تجلی اور جلوہ کے ذریعہ عطا کرے گا(٢٤)مرحوم کلینی نے کافی میں اپنی سند کے ساتھ زرارہ سے روایت نقل کی ہے کہ امام صادق نے فرمایا: ١٩ ویں کی شب میں امور کی اندازہ گیری ہوتی ہے، ٢١ ویں کی رات ابرام اور ٢٣ کی رات میں ان پرحتمی اور قطعی دستخط ہوتا ہے ۔ (٢٥)
٢٠۔مکتب عالی تربیت اخلاق،آیت اللہ لطف اللہ صافی، ص٢٠٦٢١۔المیزان، ج ٢٠ ص ٧٦٥٢٢۔مجمع البیان ج ٢٧ ،ص ١٩٥ ، ٢٠٠،٢٠٢٢٣۔تفسیر نوین ،ج ٢ ،ص ١٥٩٢٤۔ روز نامہ اطلاعات،ش، ١٩٥٧٨2٥۔اصول کافی،ابو جعفر کلینی،ج ١،ص ٢٥٩
No comments:
Post a Comment