رسول (ص) اكرم كى وفات كے فوراًبعد ، بعض مسلمانوں نے سقيفہ بنى ساعدہ ميں جمع ہوكر جانشين پيغمبر(ص) معين كرنے كے بارے ميں ايک مٹينگ كى ، باوجوداس كے كہ پيغمبراكرم(ص) نے اپنى زندگى ہى ميں حضرت على (ع) كو حكم پروردگار كے مطابق اپنا جانشين مقرر فرماديا تھا_ ليكن اس كے برخلاف لوگوں نے حكومت ، ابوبكر كے حوالہ كردى _ ابوبكر 13ھ ق ميں 63 سال كى عمر ميں اس دنيا سے چلے گئے _ان كى مدت خلافت دو سال تين ماہ تھي_
ان كے بعد عمر بن خطاب نے ابوبكر كى وصيت كے مطابق خلافت كى زمام سنبھالى اور آخر ذى الحجہ 23ھ ق كو ابولولو ''فيروز'' كے ہاتھوں قتل كرديئے گئے _اور ان كى خلافت كى مدت دس سال چھ ماہ اور چار دن تھى _
عمر نے اپنا خليفہ معين كرنے كے لئے ايک كميٹى تشكيل دى جس كا نتيجہ و ثمرہ عثمان ابن عفان كے حق ميں ظاہر ہوا_ انہوں نے عمر كے بعد محرم كے اواخر ميں 24ھ ق كو خلافت كى باگ ڈور سنبھالى اور ذى الحج 35ھ ق كو نا انصافى اور بيت المال ميں خرد برد كے الزامات كى وجہ سے مسلمانوں كى ايک شورش ميں ايک كثير جمعيت كے ہاتھوں قتل كرديئے گئے اور ان كى خلافت بارہ سال سے كچھ كم مدت تک رہى _
مذكورہ تينوں خلفاء ، پيغمبراكرم(ص) كے بعد ، يكے بعد ديگرے تقريباً 25 سال تک لوگوں پر حكومت كرتے رہے_ اس طويل مدت ميں اسلام اور جانشينى پيغمبر(ص) كے حوالے سے سب سے زيادہ مستحق و سزاوار شخصيت اميرالمؤمنين علىؑ بن ابى طالبؑ _كى تھى كہ جنھوں نے صبر و شكيبائي سے كام ليا اور گھر ميں بيٹھے رہے_
حضرت على (ع) جوخلافت كو اپنا مسلم حق سمجھتے تھے ، ان لوگوں كے مقابل اٹھے جنہوں نے ان كے حق كو پامال كيا تھا، آپ(ع) نے اعتراض كيا اور جہاں تک اسلام كى بلند مصلحتوں نے اجازت دى اس حد تک آپ نے اپنے احتجاج و استحقاق كو ان پر، روشن فرمايا_
اسلام كى عظيم خاتون حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ عليہا نے بھى اس احتجاج ميں آپ كا مكمل ساتھ ديا اور تاحيات ہر موڑ پر آپ(ع) كى مدد كرتى رہيں اور انہوں نے عملى طور پرثابت كرديا كہ دوسروں كى حكومت غير قانونى ہے_
ليكن چونكہ اسلام ابھى نيا نيا تھا اس لئے حضرت علی(ع) نے تلوار اٹھانے اور جنگ كى آگ بھڑكانے سے گريز كيا_ كيونكہ طبيعى طور پر اس فعل سے اسلام كو نقصان پہنچتا_ اور ممكن تھا كہ پيغمبر(ص) كى زحمتوں پر پانى پھر جاتا يہاں تک كہ آپ(ع) نے اسلام كى آبرو بچانے كے لئے ضرورى مقامات پرتينوں خلفاء كى دينى امور اور بہت سے سياسى مشكلات ميں رہنمائي اور ان كى ہدايت سے دريغ نہيں فرمايا جيسا كہ يہ لوگ بھى مجبوراً، گاہے بہ گاہے آپ(ع) كى علمى بزرگى اور قابل قدر خدمات كا اعتراف كرتے رہے چنانچہ خليفہ دوم اكثر كہا كرتے تھے: '' لو لا عليٌ لہلك عمر'' يعنى اگر علىؑ نہ ہوتے تو عمر ہلاک ہوگئے ہوتے
No comments:
Post a Comment