Friday, 14 March 2014



جناب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کہ : قال المسيح (عليه السلام): مثل الدنيا والآخرة كمثل رجل له ضرتان ، إن أرضى إحداهما سخطت الاخرى ، دنیا اور آخرت کی مثال ایک ایسے شخص کی طرح ہے جس کی دو بیویاں ہو اگر ایک کو راضی کرے تو دوسری ناراض ہوجاتی ہے ( مشكاة الأنوار ، الشيخ الطبرسي ، جلد : 1 صفحه : 467 )اور اسی طرح رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ کی طرف بھی ہے کہ : الدنيا والآخرة ضرتان إن ملت إلى إحداهما أضررت بالأخرى، وبينهما في الجمال والكمال والدوام أبعد مما بين المشرق والمغرب ، کہ دنیا و آخرت دو بیویوں کی طرح ہے اگر ایک کی طرف آدمی جھکے گا تو دوسری ناراض ہوجاتی ہے ، دنیا و آخرت کے کمال و جمال ایسے فرق و فاصلہ ہے جیسے مشرق اور مغرب کے درمیان ہے (موسوعة فقه القلوب للشيخ محمد بن إبراهيم التويجري. الجزء الأول ، صفحہ ٦٢٠ )

مولاعلیعلیہ السلام نے فرمایا ہے : ان الدنیا و الآخره عدو ان متفاوتان و سبیلان مختلفان فمن احب الدنیا و تولاها ابغض الآخره و عاداها و هما بمنزله المشرق و المغرب و ماش بینهما كلما قرب من واحد بعد من الآخر و هما بعد ضرتان، نهج البلاغه، حكمت 103.
بیشک دنیا اور آخرت دو مختلف دشمن ہیں ، اور دو مختلف راستے جس نے دنیا سے محبت کی وہ آخرت سے دشمنی کرے گا ان دونوں کے درمیاں مشرق و مغرب کے جیسا فاصلہ ہے اور ان کی طرف جانے والا ایک طرف جاتا ہے تو دوسری جھت و دوسرے طرف سے سے دور ہوتا جاتا ہے ، یہ دونوں دو بیویوں ( سوکن ) کی طرح فاصلہ ہے

No comments:

Post a Comment