غلاۃ کی خیانت اور امام صادق ع پر جھوٹ باندھنا
غلاۃ کی خیانت اور امام صادق ع پر جھوٹ باندھنا
غلاۃ اور خونی ماتم کے حق میں فاسد تاویل کرنے والے اب اس قدر آگے پڑھ چکے ہیں کہ انھوں نے خونی ماتم جیسی بدعت کے جواز کے لئے آئمہ اھل بیت ع پر جھوٹ باندھنا شروع کر دیا ہے اور آئمہ اھل بیت ع کی احادیث مبارکہ میں تحریف کر کے اپنے مقصد کو حاصل کیا جا رہا ہے اور عوام الناس کو گمراہ کیا جا رہا ہے ۔
حال ہی میں ایک روایت غلاۃ کی جانب سے وسائل الشیعہ کا حوالہ دے کر خونی ماتم کا جواز ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے ۔
ہم سب سے پہلے غلاۃ کی تحریف شدہ روایت نقل کرتے ہیں اور اس کے بعد اس کا رد بلیغ پیش کریں گے
غلاۃ کی تحریف شدہ روایت :
على مثل الحسين فلتشق الجيوب ، "ولتخمش الوجوه "، ولتلطم الخدود۔ راجع وسائل الشيعة ج 15 ص 583 نقلا عن تهذيب الطوسي
امام صادق ع فرماتے ہیں کہ حسین ع جیسی شخصیت کے لئے تم پر لازم ہے کہ اپنا گریبان چاک کروں ،"اپنے چہرے کو نوچ لو "اور اپنے رخساروں کو پیٹو
اس کے بعد غلاۃ کہتے ہیں کہ خمش والوجوہ کا مطلب یہ ہے کہ چہرے کو اتنا نوچو کہ خون نکل آئے۔۔۔
نوٹ : غلاۃ کی تحریف شدہ روایت اور ان کا باطل استدلال تصویر میں دیکھ سکتے ہیں
ہمارا رد :
چونکہ غلاۃ نے وسائل الشیعہ کا حوالہ دیا تھا ، چنانچہ جب ہم نے وسائل الشیعہ کی طرف رجوع کیا تو معاملہ بالکل ہی برعکس تھا ، وہاں پر امام صادق ع کی روایت تو موجود تھی مگر اس میں خاص وہ الفاظ "خمش الوجوہ" یعنی اپنے چہرے کو نوچ لو ، والے الفاظ بالکل موجود نہیں تھے جس سے غلاۃ خونی ماتم جیسے فاسد عمل پر استدلال کر رہے تھے ، اب ہم مکمل روایت وسائل الشیعہ سے بمع سکین صفحہ نقل کرتے ہیں تاکہ غلاۃ کی خیانت واضح ہو جائے ، مکمل روایت اس طرح ہے :
وقد شققن الجيوب ولطمن الخدود الفاطميات على الحسين بن علي عليهما السلام ، وعلى مثله تلطم الخدودوتشق الجيوب .
ترجمہ
امام جعفر صادق ع فرماتے ہیں کہ جناب السیدہ فاطمہ زھراء ع کی بیٹیوں نے امام حسین ع کی مصیبت پر گریبان چاک کئے تھے اور رخساروں پر تھپڑ مارے تھے اور ایسے مظلوم پر رخساروں پر تھپڑ مارنے چاہئیں اور گریبان چاک کرنے چاہیئں ۔
وسائل الشیعہ // حرالعالملی // ج 15 //ص 304 // طبع 2007 بیروت
شیخ طوسی رہ نے بھی تہذیب میں اس روایت کو جزما نقل کیا ہے اور اس میں بھی "خمش الوجوہ " والی الفاظ نہیں ہیں ۔
اب ہم غلاۃ جنہوں نے روایت میں تحریف کی اور امام صادق ع پر جھوٹ باندھا ان سے سوال کرتے ہیں کہ بتائوں ! اصل ماخذ میں " "خمش الوجوہ ' یعنی اپنے چہرے کو نوچ لو ، والے الفاظ کہاں ہیں ۔ کچھ خدا کا خوف کروں ، اپنی نفسانی خواہشات پر اتنا عمل نہ کرو کے آئمہ اھل بیت ع پر جھوٹ باندھنے لگ جائو ، لیکن کیا کہہ سکتے ہیں کیونکہ آئمہ اھل بیت ع نے خود ہی سچ کہا ہے کہ
امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہیں : بعض غالی اس قدر جھوٹے ہیں کہ شیطان کو بھی ان کے جھوٹ کی ضرورت پڑ جاتی ہے
سفینتہ البحار//شیخ عباس قمی // ج 6 // ص 667// طبع قم ایران
اگر غلاۃ کہے جیسا کہ تصویر میں غالی نے کہا بھی ہے کہ فقہاء نے خونی ماتم کے جواز کے لئے اس روایت سے استدلال کیا ہے جس میں "خمش الوجوہ " یعنی اپنے چہرے کو نوچ لو والے الفاظ ہیں ، تو ہم ان غلاۃ سے یہ ہی کہے گے کہ سب سے پہلے ہم کو اصل ماخذ سے دلیل کو دیکھنا ہے ، جب اصل ماخذ میں وہ الفاظ ہی نہیں ہیں تو ان فقہاء کا استدلال باطل ہے کیونکہ اصل ماخذ میں ، امام صادق ع کی روایت میں ان الفاظ کا وجود نہیں ہے ۔ چنانچہ فتویٰ کی بنیاد ، دلیل ہوتی ہے ، جب دلیل ہی باطل اور تحریف شدہ روایت پر قائم ہے تو وہ تمام فتویٰ جو اس خاص تحریف شدہ روایت کے ضمن میں دیے گئے ہیں وہ تمام کے تمام باطل ، غیر قول احسن ہیں اور ان پر عمل کرنا حرام ہے ۔
آخر میں ، میں ان تمام عوام الناس سے اپیل کروں گا کہ فیس بک پر ، نیٹ پر کوئی بھی قول رسول و آئمہ اھل بیت ع کو نقل کرنے سے پہلے ، اس قول کی تصدیق اصل ماخذ سے لازمی کر لیا کریں ، یا کسی ایسے اھل علم سے پوچھ لیا کریں کہ یہ روایت صحیح ہے کہ نہیں ، ورنہ رسول اللہ ع و آئمہ اھل بیت ع پر جھوٹ باندھنے کے ضمن میں ہم دائرے ایمان سے خارج ہو سکتے ہیں ۔



No comments:
Post a Comment