Friday, 7 March 2014

کیا پیغمبر اکرم صہ کا عزیز و رشتیدار ہونا روز قیامت کسی کو فائدہ پہنچا سکتا ہے؟

پھاڑ پر کھڑے ہوکر لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کے" اے فرزندگان بنی ھاشم، اے فرزندگان عبدالمطلب میں تمہارے درمیاں اللہ تعالی کا بھیجا ہوا پیغمبر صہ ہوں اور میں تم لوگوں کا ھمدرد ہوں۔ یہ نہ کھو کے محمد صہ ہم میں سے ہی ہیں، اللہ کی قسم نہ تم میں سے اور نہ تمہارے علاوہ میرا کوئی مقلد و پیروکار ہے کے جب تک وہ متقی نہ ہو۔ میں تمہیں روز محشر نہیں پہچانونگا اگر تم میرے پاس اس طرح آئے کے دنیا تمہارے کاندھوں پر ہو۔ اور لوگ اس طرح آئیں کے آخرت انکے ساتھہ ہو۔ یقینن میرے اور تمہارے درمیاں جو کچھہ بھی ہے میں نے اس کے لیے اپنے آپ سے معذرت کرلی ہے اور اس سے بھی جو تمہارے اور اللہ عزوجل کے درمیاں ہے۔ میرے پاس اپنے اعمال ہیں اور تمہارے پاس اپنے۔صفات شیعہ صفحہ 5 حدیث نمبر 8اس روایت کی سند صحیح ہے
روایت کا عربی متن
حدثنا محمد بن موسى بن المتوكل رحمه الله قال حدثنا محمد بن جعفر الحميري عن أحمد بن محمد بن علي عن الحسن بن محبوب عن علي بن رئاب عن أبي عبيدة الحذاء قال سمعت أبا عبد الله ع يقول لما فتح رسول الله ص مكة قام على الصفا فقال يا بني هاشم يا بني عبد المطلب إني رسول الله إليكم و إني شفيق عليكم لا تقولوا إن محمدا منا فو الله ما أوليائي منكم و لا من غيركم إلا المتقون ألا فلا أعرفكم تأتوني يوم القيامة تحملون الدنيا على رقابكم و يأتي الناس يحملون الآخرة إلا و إني قد أعذرت فيما بيني و بينكم و فيما بين الله عز و جل و بينكم و إن لي عملي و لكم عملكم
http://shiaonlinelibrary.com/الكتب/1439_بحار-الأنوار-العلامة-المجلسي-ج-٨/الصفحة_361

No comments:

Post a Comment