انا اعطیناک الکوثر:فصل لربک وانحر ان شانئک ھو الابتر۔ہم نے تجھے کوثر عطا کیا پس اپنے پروردگار کے لیے نماز ادا کراور قربانی کر بتحقیق تیرا دشمن دم بریدہ رہیگا۔زھراء وہی کوثر ہے ،رسول (ص):خداوند انکے ناراض ہونے سے ناراض ہوجاتاہےاور انکے خوشنود ہونے سے خوشنود ہوجاتاہےفاطمہ میرا ٹکڑا ہے جو اسے اذیت دے وہ مجھے اذیت دیتاہے ۔اور ان سے دوستی رکھے وہ مجھے سے دوستی رکھتاہے ۔فاطمہؑ میرا دل ہے ، فاطمہ میری روح ہے ۔فاطمہؑ دوجہانوں کی خواتین کی سردار ہیں۔زھراء وہ نمونہ ہے ، وہ دل ہے ، وہ روح ہے ۔زھراء مایۂ افتخار ہیں۔جس دنیا میں ہم رہتے ہیں،ماضی سے اب تک انسانوں اپنی فکرونگاہ کے حساب سے بعض اشیاء کو یا بعض اشخاص کو مایہ فخر جانتے ہیں۔امام خمینی فرماتے ہیں کہ زھراءؑ ہمارے لیےمایۂ افتخار ہیں۔زھراء ایسی خاتون ہے جو عالم ہستی کے لیے مایۂ افتخار ہے ۔کہ وہ عالمین کی خواتین کی سردار ہیں۔زھراء کے وجود پہ خدافخرکرتاہے۔اور فرشتوں سے فرماتاہے ، کہ دیکھو میرے فرشتو محراب عبادت میںمیری کنیز خاص کیسی کھڑی عبادت کررہی ہیں؟خداکو فخرہے کہ میں زھراءؑ جیسی کنیز خاص کا خالق ہوں۔زھراء خاندان وحی مایۂ افتخار ہیں۔تاریخ پیغمبر اسلامؐ کے بے حد وحساب احترامات کی گواہ ہےجو اس بی بی کے لیے رسول انجام دیا کرتے تھے ۔رسول فخرکرتے ہیں کہ زھراءؑ جیسی میری بیٹی ہے ۔علی کو فخرہے کہ زھرا ء انکی ہمسرہیں۔انا زوج البتول کہہ کر علی فخرکرتے ہیں ۔و أنا زوج البتول : سیدۃ نساء العالمین .میں ہمسر زھراءؑ ہو جو عالمین کی خواتین کی سرادار ہیں۔فاطمۃ التقیۃ النقیۃ الزكية ، المبرة المھدیۃ .وہ جو فاطمہ ہیں پاک وپاکیز ، ہدایت یافتہ ہیں۔حبیبۃ حبیب اللہ وہ جو حبیب خدا کی حبیبہ ہیں ،و خير بناتہ و سلالتہ وہ حبیب خدا کی بہترین بیٹی ہے ۔و ریحانۃ رسول اللہ وہ جو رسول خداکی خوشبوہیںزھراءؑ :وہی ہمسر، وہی حبیبہ،وہی بیٹی اور وہی خوشبوہے ۔حسین:ؑ فخرکرتے ہیں کہ زھراء کے فرزند ہیں۔حبیب ابن مظاہر کو خط میں لکھامن حسین ابن فاطمہحبیب میں فرزند میں حسینؑ فرزند فاطمہ تجھے خط لکھ رہاہوں۔حضرت مھدی موعود عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف جو اپنے ظہورپرنور سےکائنات ہستی کو نور ایمان واسلام وقرآن سے روشن کرینگے ۔سراسر ہستی کو عدل وانصاف اسلامی سے بھر دینگے ۔وہ موعود فرماتے ہیں: فی اِبنۃ رسولِ اللہ لی اسوۃٌ حسنۃٌ
میرے لیے بنت رسول بہترین نمونہ ہیں۔ (غیبت طوسی /۲۸۶)زھراء وہ بانوی نمونہ ہیں جو سرمشق مھدی موعودؑ ہیں۔خواتین کےلیے فخرکی بات ہے کہ ایام فاطمیہ کو خواتین کے دنکے عنوان سے پرجوش وخروش طریقے سے منائیں۔اور ان دنوں کو روز مادر، روز دختر وروز ہمسر قرار دیں ۔زھراء:ؑ تجلی کمال کا نام ہے ۔تمام ہویت انسان زھراءؑ میں جلوہ گر ہے ۔وہ تمام ابعاد وجہات جو ایک خاتون کے لیےاور ایک انسان کے لیے متصور ہوسکتاہے بہ تمام وکمال زھراءؑ میں جلوہ گرہیں۔زھراءؑ :ایک انسان ہیں ، بہ تمام معنی انسان ۔زھراءؑ :ایک نسخہ انسانیت ہے ، بہ تمام معنی۔زھراءؑ :ایک حقیقت زن ہے ، تمام حقیقتِ زن۔زھراءؑ : تمام حیثیت زن ہے ، تمام شخصیت زن۔وہ تمام کمالات جو ایک انسان کامل کے لیے تصور ہوسکتاہےسب کے سب اس خاتون میں بہ تمام موجود ہیں۔نور زھراءؑ خلقت بشر سے پہلے خلق ہوا۔خلقت آدم سے چودہ ہزار سال پہلے ۔زھراءؑ :ایک ملکوتی موجود ہیں جو انسان کی شکل میں ظاہر ہواہے۔رسول (ص) : وھی حوراء إنسيّۃفاطمہؑ انسان کی شکل میں ایک حورھیں۔زھراءؑ وہ انبیاء صفت خاتون ہیں جن پہ جبریل نازل ہوتے ھیںنہ ایک بار بلکہ معصوم فرماتے ھیں کہ بارھا وبارھا نازل ھوتے تھےیہ صفت طبقہ اول انبیاء کی ھے کہ بار ھا وبارھا جبریل نازل آتے تھے۔جبریل کا کسی پہ نازل ہونا ایک سادہ سی بات نہیں ھے۔جبریل جوکہ روح اعظم ہے اس میں اس جس کے پاس جبریل نازل ھواس کی روح میں ایک قسم کاتناسب ھونا لازمی ھے۔امام خمینی فرماتے ھیں کہ میں زھراءؑ کی اس فضیلت کو زھراء (س)تمام فضائل سے بالاتر سمجھتاہوں۔یہ وہ فضائل ھیں جو مختص ھیں حضرت زھراءؑ سے ۔
No comments:
Post a Comment