بسمﷲ الرحمن الرحیم
یا علی ع مدد
٭٭٭٭﴿﴿وَقُلِ اعْمَلُواْ فَسَيَرَى اللّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ وَسَتُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
اور کہدیجیے: لوگوں! عمل کرو کہ تمہارے عمل کو عنقریب اللہ اور اس کا رسول اور مومنین دیکھیں گے اور پھر جلد ہی تمہیں غیب و شہود کے جاننے والے کی طرف پلٹا دیا جائے گا پھر
وہ تمہیں بتا د ے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو﴾﴾سورت : التوبة آیت : 105
سورہ توبہ کی تفیسر میں آیتﷲ ناصر مکارم شیرازی نہ اپنے کتب تفسیر نمونہ میں اسکی تفسیر کچھ یون بیان کی ھے ۔
1۔﴾یہ اس طرف اشارہ ہے کہ کوئی یہ تصور نہ کرےٴ کہ اگر وہ کسی خلوت کے مقام پر یا کسی جماعت کے اندر کوئی عمل انجام دیتا ہے تو وہ علم خدا کی نگاہ سے اوجھل رہ جاتا ہے بلکہ خدا کے علاوہ پغیمبر ص اور مومینن بھی اس سے آگاہ ہیں ۔
بہت سی روایات اور خبریں جو آئمہ سے پہنیچی ہیں اکنے پیش نظر مکتب اہل بیت ص کے پیروکاروں کا یہ مشہور معروف عقیدہ ہے کہ پغیمبر اکرم ص اور آئمہ ہدای ع تمام امت کے اعمال سے آگاہ ہو جاتے ہیں یعنی خدا تعالیٰ مخصوص طریقوں سے امت کے اعمال انکے سامنے پیش کر دیتا ہے ۔
اس سلسلے میں منقول روایات بہت زیادہ ہیں اور نمونے کے طور پر روایات درج ذیل ہیں۔
امام صادق علیہ سلام سے منقول ہے آپ ع نے فرمایا۔
2۔﴾- محمد بن يحيى، عن أحمد بن محمد، عن الحسين بن سعيد، عن القاسم بن محمد، عن علي بن أبي حمزة، عن أبي بصير، عن أبي عبدالله عليه السلام قال: تعرض الاعمال على رسول الله صلى الله عليه وآله أعمال العباد كل صباح أبرارها وفجارها فاحذروها، وهو قول الله تعالى: " اعملوا فسيرى الله عملكم ورسوله" وسكت
لوگوں کے تمام اعمال ہر روز صبح کے وقت رسولﷲ کے سامنے پیش ہوتے ہیں چاہے وہ نیک لوگوں کے اعمال ہوں یا بُرےٴ لوگوں کے لہذا متوجہ رہو اور اس سے دڑو اور خدا تعالیٰ کے ارشاد وقل اعملو فسیری ﷲ عملکم ورسولہ کایہی مفہوم ہے یہ کہہ کر آپ خاموش ہوگیے
3۔﴾امام محمد باقر ع سے ایک اور حدیث منقول ہے جسمیں آپ ع فرماتے ہیں
ان الاعمال تعرض علی نبیکم کل عشیة الخمیس فلیستح احدکم ان تعرض علی نبیہ العمل القبح۔
تمہارے تمام اعمال ہر جمعرات کو عصر کے وقت رسول خدا کے پاس پیش ہوتے ہیں لہٰذا اس بات پر شرم کرو کہ تمہاری طرف سے کوئی بر اعمل خدمت پیغمبر میں پیش ہو
4۔﴾نیز ایک اور روایت امام علی بن موسیٰ رضا علیہ السلام سے منقول ہے کہ ایک شخص نے آپ (ع) کی خدمت میں عرض کیا میرے لئے اور میرے گھر والوں کے لئے دعا کیجئے۔تو آپ (ع) نے فرمایا :تو کیا میں دعا نہیں کرتا،و اللہ ان اعمالکم لتعرض علیٰ فی کل یوم و لیلةخدا کی قسم تمہارے اعمال ہر روز شب میرے سامنے پیش ہوتے ہیں
راوی کہتا ہے کہ یہ بات مجھ پر گراں گذری ، امام متوجہ ہوئے اور مجھ سے فرمایا:اما تقرء لتاب اللہ عزو جل ” و قل اعملوا فسیری اللہ عملکم و رسولہ والموٴ منون ھو و اللہ علی بن ابی طالب“۔کیا تونے اللہ کی کتاب نہیں پڑھی جو کہتی ہے ۔ ” عمل کر و، خدا ، اس کا رسول اور مومنین تمہارے عمل کو دیکھتے ہیں ۔ خد اکی قسم مومنین سے مراد علی بن ابی طالب ( اور ان کی اولاد میں سے دوسرے امام ) ہیں ۔
ایک اور روایت میں ہے کہ
5۔﴾اعملوا فسیری ﷲ عملکم ورسلہ والمومنون کے بارے میں پوچھا گیا کہ مومنون سے کون مرُادر ہے تو امام جعفر صادق علیہ اسلام نے فرمایاسألت أبا عبدالله عليه السلام عن قول الله عزوجل: " اعملوا فسيرى الله عملكم ورسوله والمؤمنون " قال: هم الائمة.
اعملوا فسیری ﷲ عملکم ورسلہ والمومنون سے مُراد وہ آئمہ ہیں۔
علي بن إبراهيم، عن أبيه، عن عثمان بن عيسى، عن سماعة، عن أبي عبدالله عليه السلام قال: سمعته يقول: مالكم تسوؤن رسول الله صلى الله عليه وآله؟ ! فقال رجل: كيف نسوؤه؟ فقال: أما تعلمون أن أعمالكم تعرض عليه، فإذا رأى فيها معصية ساءه ذلك، فلا تسوؤا رسول الله وسروه
راوی کہتا ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ سلام کو فرماتے ہوےٴ سُنا کہ تم لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ رسولﷲ کو آرزدہ کرتے ہو ۔ ایک شخص نے کہا ہم کیسے آرزدہ کرتے ہیں ۔ فرمایا۔ کہ تمہیں نہیں معلوم کہ حضور پر تمہارے اعمال پیش کیے جاتے ہیں۔ جب بُرے اعمال دیکھتے ہیں تو حضرت کو رنج ہوتاہے پس رسولﷲ کو آرزدہ نہ کرو بلکہ انکو خوش کرو۔
6۔﴾علامہ حسین بخش جاڑ نے اپنے کتب تفسیر قرآن انور النجف میں بھی سورہ التوبہ آیت 105 کی یہی تفسیر کی ہے کہ ہمارے اعمال نامہ رسولﷲ کے سامنے اور آئمہ ع کے سامنے پیش ہوتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حوالہ جات؛۔1۔ تفسیرنمونہ جلد 8 ص 108
2۔ اصول الکافی جلد 2 ص 943۔ اصول الکافی جلد 2 ص 954۔ اصول الکافی جلد 2 ص 955۔ اصول الکافی جلد 2 ص 946۔ انوارِ نجف فی اسرار مصحف جلد 7 ص 127
No comments:
Post a Comment