امیر المومنین علیہ سلام فرماتے ہیں کہ :''خدا نے انبیاء علیہ سلام کو اس لیے معبوث کیا تا کہ وہ لوگوں کے اندر مدفون صلاحیتوں کو پروان چڑھائیں''
''کسی انسان میں موجود صلاحیتوں کو مار کر اس میں اپنی مرضی کی عادتیں ڈالنے کو مسخ کرنا کہتے ہیں.جس طرح سرکس کے جانور مسخ شدہ ہوتے ہیں خواہ وہ کسی قسم کے بھی ہوں.اگر پنجرے میں طوطا بول رہا ہو یا شیر قلابازیاں کہا رہا ہو تو ہماری دلچسپی کی وجہ تو بنتا ہے اور ہم اسے دیکھ کر ہنستے ہیں جبکہ یہ مسخ شدہ ہے.ہمیں درحقیقت اس پر ہنسنے کے بجاۓ رحم کرنا چاہیے چونکہ یہ جانور مسخ ہو کہ اپنی طبیعت کے خلاف کام انجام دے رہا ہے.اسکو تربیت نہیں کہتے بلکہ یہ سدھانا ہے.جبکہ کسی چیز کے اندر موجود صلاحیتوں کو باہر لانے کو تربیت کہتے ہیں.جس طرح کسان کرتا ہے کہ بیج کے اندر موجود صلاحیت کو نکھار کر باہر لاتا ہے یہ تربیت ہے.انسان کہ اندر بھی اللہ نے بے پناہ صلاحیتیں رکھی ہیں انکو باہر نکلنا تربیت ہے.
انبیاء ع انسان کے اندر عقل پیدا کرنے کے لیے اے ہیں ناکہ ہمیں طوطا بنانے.تربیت کرنا اور مسخ کرنا دونوں متضاد کام ہیں.مسخ کرنا ایسا عمل ہے جس سے وہ جانور کے جس سے انسان خوفزدہ ہوتا ہے وہی جانور انسان کی تفریح کا سبب بن جاتا ہے.لوگ تفریح کہ لیے ان جانوروں کے پاس جاتے ہیں کوئی فروٹ پھینکتا ہے،کوئی مارتا ہے اور اسطرح کی دیگر حرکات انجام دیتے ہیں''.....
(مشرب ناب)
No comments:
Post a Comment