اگر زمانہ نے دیر کی اور تقدیر نے مجھے روز عاشورا آپ کی نصرت سے باز رکھا ،میں صبح و شام آپ کے لئے ندبہ کرتا ہوں اور انسو کی جگہ آپ پر خون گریہ کرتا ہوںبحار الانوار،ج98، ص320(زيارت ناحيه مقدسه)
اس حدیث کی وضاحت میں آیتﷲ صادق شیرازی نے حسن طریقے سے بیان کیا ھے بعض الناس ایسے احادیثوں میں اشکال پیدا کرتے ھے اور کہتے ھے یہ کیسے ھو سکتا ھے بھلا کوئی خون کے بھی آنسو روتے ھے ؟ ۔۔ ایسے لوگوں کو صادق صاحب نے حسن طریقے سے جواب دیا ھے۔
١۔بی بی زنیب سلام اللہ علیہ فرماتی ھےکفر و ضلالت کے پیشو اور ہر کربلا کی نشانیوں کو جتنا بھی مٹانا چاہیں مگر یہ روز بر روز درخشندہ و روشن اور پایدار ہوں گی۔۔۔۔۔اسے انسان کے ظاہری اعضاء میں سب سے لظیف کہا گیا ھے انسان کی آنکھوں کے پیچھے ایک غدہ ﴿چربی﴾ موجود ھے جب انسان کا دل غم کی وجہ سے مضطرب ہوتا ھے تو اسکے شیریں خون کو کڑوے خوں میں تبدیل کردیتا ھے یہ غدہ بہت ہی نازک و چھوٹا ھے جسکا کام خون کو آنسو میں تبدیل کرتا ھے اب اگر شدید مصیبت اور بہت زیادہ رونے کی وجہ سے یہ غدہ زیادہ کام وغیرہ کرےٴ اور ان پر حد سے زیادہ زور پڑے تو یہ ضعیف اور کمزور ہوجاتا ھے اور خون کو آنسووں میں تبدیل کرنے کا وقت نہیں رکھتا ایسی حالت میں انسان کی آنکھوں سے انسووں کی بجاےٴ خون ٹپکنے لگتا ھے اسی وجہ سے
"امام ولی عصر عجلﷲ تعالی فرجہ الشریف اپنے جد مظلوم کو مخاطب کرتے ھوےٴ فرماتے ھے
اے جد مظلوم میں صبح و شام ہر وقت آپ کے غم کو یاد کروں گا اور آنسووں کے بدلے خون کے انسو روں گا, "اگر انسان بہت زیادہ گریہ و زاری کرےٴ تو حساس و نازک عضو بہت زیادہ آنسووں کی وجہ سے زخمی ہو جاتا ھے اور اسی وجہ سے۲۔۔ امام رضا علیہ سلام فرماتے ھے
امام حسین علیہ سلام کی شہادت و مصیبت نے ہماری پلکوں کو زخمی کر دیا ھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔١۔ کامل الزیارات ص ٦۲۲۔۔ بحار الأنوار - العلامة المجلسي - ج 44 - ص 283 - 284
No comments:
Post a Comment