٤٠ سالوں تک رسول (ص) نے اپنے گوہرِ اخلاق کے ذریعے لوگوں سے اپنی صفاتِ امانت و صداقت کو منوایا اور انکے دلوں پر حاکم بن گئے..... اسکے بعد بھی عظمت کا عالم یہ ہے کہ اپنی ذات کا نہیں بلکہ خدا کا کلمہ پڑھوایا.... اگر اُس وقت یہ بول دیتے کہ میری پرستش کرو, مجھے اپنا سب کچھ سمجھو! تو شاید لوگ اس بات پر جلدی آمادہ ہوجاتے, لیکن! مقصدِ محمد (ص) اور فکرِ محمد (ص) اس سے بہت زیادہ بڑھ کر اور بلند ہے, رسول (ص) نے ہمیشہ ایک مسلسل کاوش سے یہ بات ظاہر کی جب ارادے پاک, نیت نیک اور مقصد خالص ہو, تو دنیا کی کوئی طاقت حق کو پھیلنے سے نہیں روک سکتی کیونکہ حق روشن ہوتا ہے اور حق شناس خود حق کی جانب آجاتا ہے. حق کے متلاشی کو معلوم ہوتا ہے کہ حق میں چھل, مکر و فریب نہیں ہے, اس میں دھوکا نہیں ہے, اس کا ظاہر و باطن الگ نہیں ہے. حق ہمیشہ واضح رہتا ہے.... حق ایسا معجزہ ہے کہ جنابِ موسٰی (ع) نے وحی کے بعد اپنی قوم کے پاس جاکر پہلے یہ نہیں کہا کہ چلو تم لوگ دین پر آجاؤ میں سچا ہوں! بلکہ پہلے فرعون کے پاس جاکر اعلان کیا کہ تو جھوٹا ہے اور باطل ہے. رسول (ص) نے بھی پہلے جاتے ہی ڈنڈے کو ہاتھ میں لیکر اصلاح نہیں کی بلکہ لوگوں کو اپنے کمالِ کردار سے قائل کیا اور پھر حجت تمام کی کہ اگر میں کہوں پہاڑ کے پیچھے لشکر ہے تو تم لوگ میرا یقین کروگے؟ یہ حق کے لیے آوازیں بلند کرنا اور حق کے ساتھ ایک قلیل یا مختصر تعداد کا ساتھ دینا اور ہمیشہ ایسا ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے, اسکی مثال ہمکو کربلا و قیامِ امام حسین (ع) سے ملتی ہے, اس سے بڑھ کر کوئی روشن مثال ہمارے سامنے نہیں. ایک بات جو سب سے بڑھ کر ہے اور بہت اہم بات ہے وہ یہ کہ اللہ نے جتنے بھی "ہادی" بھیجے اور اللہ کی عاقل مخلوق نے جتنے بھی ہادی قبول کیے وہ سب "پاک اور باکردار" تھے یعنی اپنے "نفس" کے ہاتھوں کبھی رسوا نہیں ہوئے اور کبھی اپنے نفس کی غلامی نہیں کی, جو بھی شخص اپنے نفس کے ہاتھوں بار بار جانتے بوجھتے ذلیل ہوتا آرہا ہو مثل فرعون و یزید لعین ہے یا پھر مثلِ فلاں فلاں بدترین منافق ہے... مگر ہادی یا رہمنا نہیں ہوسکتا, کیونکہ "اصلاحِ امت کوئی ایسا شخص ہرگز نہیں کرسکتا جو مسلسل اپنے نفس کی پرستش کرے, اور پھر ذلت سے اپنا دامن سجائے, کیونکہ یہ ایک بڑی اور الہی ذمہ داری ہے اور کارِ معصومین (ع) ہے لہذا اصلاح نفس انسانوں کی اولین ترجیح ہونی چاہیئے جیسا کہ اسکا حق بھی ہے." جسکا نفس ہی نجس و پلیدی سے بھرا ہو, وہ کیا کسی کی اصلاح کریگا؟ وہ تو خود محتاجِ اصلاح ہے. خدا ہم سب کو خالص سیرتِ اہلبیت (ع) کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے, اصلاح بھی ہوگی اور تزکیہ نفس و تربیتِ اخلاق کے ساتھ پہچانِ حق بھی ہوگی
No comments:
Post a Comment