حضرت علی(ع)کی ولادت
مؤرخین بیان کرتےہیں کہ حضرت علیؑ کی ولادت باسعادت 13رجب 30عام الفیل بروزجمعۃ المبارک خانہء کعبہ کےاندرہوئ جوتاریخ کاایکحیرت انگیزواقعہ ہے۔اس واقعےکی مثال کسی زمانےمیں نہیں ملتی۔آپؑ کےوالد ماجدحضرت ابوطالبؑ جناب عبدالمطلبؒ بن ہاشم بن عبدمناف کی نسل سےتھےاورآپؑ کی والدہ ماجدہ حضرت فاطمہ(ع)،اسدبن ہاشم بن مناف کی بیٹی تھیں اور اس لحاظ سےحضرت علی(ع) ہاشمی الطرفین ہیں۔اس مولودکعبہ کی ولادت عام بچوں کی طرح نہیں تھی بلکہ اس میںحیرت انگیزاورمعنوی تغیرات بھی دیکھنےمیں آئے۔جناب فاطمہ بنت اسد(ع) ایک خداپرست خاتون تھیں۔آپ دین حنیف کی پیروکارتھیں۔آپؑ مسلسل یہ دعاکرتی تھیں کہ اللہ آپ کےلیےوضع حمل کامرحلہ آسان فرمائے۔جب تک یہ بچہ آپؑ کےشکم مبارک میں تھاآپؑ خود کونورالہٰی میں مستغرا پاتی تھیں گویاملکوت اعلٰی کی طرف سےآپؑکویہ الہام ہوگیاہوکہ یہ بچہ دیگربچوں سےمحتلف ہے۔شیخ صدوقؒ اورفتال نیشاپوری روایت کرتےہیں کہ یزیدبن قغب نےکہا:میں،عباس بن عبدالمطلب(رض)اور قبیلہ عبدالعزیٰ کےچندافراد خانہءکعبہ کےقریب بیٹھےہوئے تھےکہ فاطمہ بنت اسد(ع)جن کےحمل کےنوماہ پورےہوچکےتھےخانہء کعبہ کےپاس آئیں اورکہنےلگیں:
"خدایا!میں تجھ پر،تیرےرسولوں اورتیری کتابوں پراورجوکچھ تیری طرفسےنازل ہواہےان سب پرایمان رکھتی ہوں۔میں اپنےدادا ابراہیم خلیل(ع)کےقول کی تصدیق کرتی ہوں،انھوں نےہی اس گھرکی بنیاد رکھی تھی،پس اےاس گھرکوتعمیرکرانےوالے!جوبچہ میرےشکم میں ہےاس کےطفیل اس کی ولادت کومیرےلیےآسان فرمادے"
یزیدبن قغب کہتاہےکہ میں نےاپنی آنکھوں سےدیکھاکہ کعبہ کی پچھلی دیوارشگافتہ ہوئ اور فاطمہؑ اندر چلی گئیں۔وہ ہماری نظروںسےاوجھل ہوگئیں اورکعبہ کی دیواربرابرہوگئ۔ پھرجب ہم نےکعبہ کےدروازےکےتالےکوکھولناچاہاتوہم اسےکھول نہ سکےچنانچہ ہم سمجھ گئےکہ یہ سب خداکی حکم سےہواہے۔فاطمہؑ جب چاردن کےبعد کعبہ کےاندرسےباہرآئیں توانھوں نےہاتھوں میں اپنےبچےکواٹھایاہواتھااورکہہ رہی تھیں:"مجھے تمام سابقہ عورتوں پربرتری حاصل ہےکیونکہ آسیہؑ بنت مزاحمزوجہ فرعون نےجہاں اللہ کی عبادت سواۓ مجبوری کےصحیح نہ تھیوہاں چھپ کرعبادت کی۔مریمؑ بنت عمرانؑ نےکھجور کےخشک درخت کواپنےہاتھوں سےہلایاتاکہ اس سےتازہ کھجوریں گریں اوروہ کھائیں لیکن جب بنت المقدس میں انھیں دردزہ شروع ہواتوغیب سےآواز آئکہ اےمریمؑ!یہاں سےچلی جاؤ۔یہ عبادت گاہ ہےزچہ خانہ نہیں لیکنمیں خانہء کعبہ میں داخل ہوئ،وہاں میں نےبہشتی پھل کھایااور جبمیں باہرآرہی تھی تومیں نےہاتف غیبی کی یہ آوازسنی:اےفاطمہؑ!اس کانام علی رکھناکیونکہ خدائےبزرگ وبرترنےفرمایاہےکہمیں"علیٖ اعلیٰ"ہوں اورمیں نےاس کانام اپنےنام پررکھاہے۔میں نےاسےاپنےادب سےمؤدب بنایاہے۔میں نےاسےاپنےعلم کی گہرائیوںکاجاننےوالابنایاہے۔یہی میرےگھرمیں بت شکنی کرےگا،یہی میرےگھرکی چھت پراذان دےگااورمیری تسبیح کرےگا۔خوش نصیب ہےاسےدوست رکھنےاوراس کےحکم پرعمل کرنےوالااوربدنصیب ہےاسے دشمن رکھنےوالااوراس کی نافرمانی کرنےوالا"۔خانہء کعبہ کےاندرولادت،حضرت علی علیہ السلام کاوہ شرف ہےجوکسی بھی انسان کوحاصل نہیں ہواہےاورنہ ہوسکےگا۔اس حقیقت کااعتراف اہلسنت نےبھی کیاہے۔چنانچہ ابن صباغ مالکی لکھتےہیں:ترجمہ"حضرت علیؑ سےپہلےکسی کی بھی خانہ کعبہ میں ولادت نہیں ہوئاوریہ وہ فضیلت ہےجوخدانےان کےلیےمخصوص فرمائ تاکہ لوگوں پرآپؑکی جلالت،عظمت اورمرتبت کوظاہرکرےاورآپؑ کےاحترام کااظہارہو"
کتاب//علیؑ مظہرکبریا
No comments:
Post a Comment