ایک روز جناب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا کہ تم میں ایسا کون ہے جو سال بھر روز رکھتا ہو ۔سلماننے کہا میں ہوں ۔حضرت (ص) نے پھرمایا تم میں کون ہے جو رات بھر جگتا ہے اور عبادت کرتا ہے ؟۔ پھر سلمان نے عرض کی میں ہوں اسکے بعد حضرت (ص) تمام صحابیوں سے مخاطب ہو کر تیسرا سوال کیا کہ تم میں ایسا کون ہے جوہر روز ایک قرآن ختم کرتا ہے سب خاموش رےٴ ۔سلمان نے عرض کیا یا رسولﷲ میں ختم کرتا ہوں ۔یہ سنکر ایک عربیکو غصہ آیا اور بولے یہ شخص فارسی ہے اور یہ چاہتا ہے کہ ہم قریشیوں پر فخر کرے ۔ یہ جھوٹ بولتاہے اکثر دنوں کو روزہ سے نہیں تھا ۔اکثر راتوں کو سویا کرتا ہے ۔اور اکثر دن اس نے تلاوت نہیں کی ۔ حضور(ص) نے فرمایا وہ لقمان حکیم کے مانند ومثل ہے ۔تم اس سے پوچھو وہ جواب دیں گے ۔ اس عربی شخص فوراً سوال پوچھا تو حضرت سلمان نے جواب دیا کہ تمام سال روزہ کے بارے میں یہ ہے کہ ہر مہینے میں تین روزے رکھتا ہوں ۔اور خدا فرماتا ہے کہ جو شخص ایک نیکی کرتا ہے تو اس کو دس گنا ثواب دیتا ہوں ۔لہذا میرےٴ تین روزے تیس روزوں کے برابر ہے ۔باوجود اس کے ماہ شعبان میں بھی روزے رکھتا ہوں ۔اور ماہ مبارک رمضان سے ملا دیتا ہوں ۔اور رہا رات بھر جاگنا اور عبادت کرنا تو رات کو سوتے وقت وضو کر لیتا ہوں ۔اور میں نے حضور ﴿ص﴾ سے سنا ہے کہ جو شخص باوضو سوتا ہے ایسا ہے کہ تمام رات عبادت میں بسر کی۔ ختم قرآن کی بابت جو پوچھتے ہو تو روزانہ تین مرتبہ قل ھواﷲاحد پڑھ لیتا ہوں اور یہ بھی میں اپنے آقا و مولا جناب رسول خدا ﴿ص﴾ کو امیر المومنین علی سے کہتے ہوےٴ سنا ہے آپ فرمایا کرتے ہیں یا علی آپکی مثال میری امت میں وہی ہے جو سورہ قل ھو اﷲ احد کی قرآن مجید میں ہے یعنی جو شخص قل ھو اﷲاحد کو ایک بار پڑھتا ہے اسے ایک تہائی قرآن مجید ختم کرنے کا ثواب ملتا ہے اور جو دو مرتبہ پڑھتا ہے اسکو دو تہائی قرآن مجید پڑھنے کا اور جو تین مرتبہ پڑھتا ہے اسے پورے قرآن مجید پڑھنے کا ثواب ملتا ہے اسی طرح یا علی جو آپ کا زبانی دوست ہے اور دل سے بھی اور ہاتھ سے بھی آپکی نصرت کرتا ہے اسکا ایمان پورا اور کامل ہے یا علی جس نے مجھے سچائی کے ساتھ ہدایت کے لیے بھیجا ہے میں اسی کے حق کی قسم کھا کر کہتا ہوں اگر اہل زمین آپکے اسی طرح دوست ہوتے جیسے اہل آسمان ہیں تو اﷲ تعالیٰ کسی کو عذاب میں مبتلا نہ کرتا سلمان فارسی رضیﷲ کے یہ جوابات سن کروہ عربی شخص ایسے خاموش ہوا کہ پھر کچھ بھی نہ کہہ سکا؛تہذب ال محمد باقرمجلسی رح ص ١۸۴
No comments:
Post a Comment