Friday, 21 February 2014

حقیقی شیعوں کے آثار


حمران بن اعین امام صادق(ع) سے نقل کرتے ہیں کہ آپ(ع) نے فرمایا: ایک دفعہ امام زین العابدین(ع) اپنے گھر میں بیٹھے تھے کہ ایک گروہ نے ان کے دروازے پر دستک دی۔ آپ(ع) نے کنیز سے فرمایا کہ باہر جا کر دیکھو کہ کون ہے؟
دستک دینے والوں نے کہا کہ اپنے مولا(ع) سے کہیں کہ دروازے پر آپ کے شیعوں کا ایک گروہ آیا ہے۔ لفظ "شیعہ" سن کر امام(ع) تیزی سے دروازے پر آئے اور تیزی کی وجہ سے آپ کے گرنے کا بھی خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔ آپ(ع) نے فورا دروازہ کھول کر انہیں دیکھا اور آپ(ع) فورا واپس آگئے اور فرمایا:
"انہوں نے جھوٹ کہا، ان کے چہروں پر شیعہ ہونے کی علامات ہی کہاں ہیں؟ عبادت کے آثار کہاں ہیں؟ سجدہ کی علامات کہاں ہیں؟ ہمارے شیعوں کی تو پہچان عبادت الہی اور بالوں کی پراکندگی ہے۔ عبادت یعنی طویل سجدوں کی وجہ سے ان کے ناک زخمی ہوتے ہیں اور عبادت کی کثرت سے ان کی پیشانیوں اور سجدے کے مقامات پر گٹے پڑے ہوتے ہیں۔ روزوں کی وجہ سے ان کے شکم پشت سے گے ہوتے ہیں اور ان کے ہونٹ خشک ہوتے ہیں۔ عبادت کی وجہ سے ان کے چہرے سوجے ہوتے ہیں اور شب بیداری اور روزوں کی وجہ سے کمزور ہوتے ہیں۔ جب لوگ خاموش ہوتے ہیں تو وہ تسبیح میں مصروف ہوتے ہیں اور جب لوگ سوئے ہوتے ہیں تو نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں اور جب لوگ خوشیوں میں مصروف ہوتے ہیں تو وہ غمگین ہوتے ہیں اور دنیا سے بے رغبتی میں مصروف ہوتے ہیں۔ ان کی گفتگو رحمت و شفقت پر مشتمل ہوتی ہے اور وہ حصول جنّت میں مشغول رہتے ہیں۔"
(صفات الشیعہ از شیخ صدوق: حدیث 40)

No comments:

Post a Comment