سورہ انبیاء آیت ۱۰۵ میں ارشاد ھوتا ھے:
<وَلَقَدْ کَتَبْنَا فِی الزَّبُورِ مِنْ بَعْدِ الذِّکْرِ اٴَنَّ الْاٴَرْضَ یَرِثُہَا عِبَادِی الصَّالِحُونَ۔>
”اور ھم نے ذکر کے بعد زبور میں بھی لکھ دیا ھے کہ ھماری زمین کے وارث ھمارے نیک بندے ھی ھوں گے“۔
حضرت ا مام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:
”زمین کو ارث میں لینے والوں سے مراد نیک اور صالح بندے ھیں، جو امام مھدی علیہ السلام اور ان کے ناصر و مددگار ھیں“۔([1])
اسی طرح سورہ قصص آیت ۵ میں ارشاد ھوتا ھے:
< وَنُرِیدُ اٴَنْ نَمُنَّ عَلَی الَّذِینَ اسْتُضْعِفُوا فِی الْاٴَرْضِ وَنَجْعَلَہُمْ اٴَئِمَّةً وَنَجْعَلَہُمْ الْوَارِثِینَ۔>
”اور ھم یہ چاھتے ھیں کہ جن لوگوں کو زمین میں کمزور کر دیا گیا ھے ان پر احسان کریں اور انھیں لوگوں کا پیشوا بنائیں اور زمین کا وارث قرار دیدیں “۔
حضرت امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
”(مستعضفین) سے مراد پیغمبر اکرم (ص) کی آل ھے، خداوندعالم خاندان کو کوشش اور پریشانیوں کے بعد اس ”مھدی“ کے ذریعہ انقلاب برپا کرائے گا اور ان کو اقتدار اور شکوہ و عظمت کی بلندی پر پہنچادے گا نیز ان کے دشمنوں کو ذلیل و رسوا کردے گا“۔([2])
اسی طرح سورہ ھود آیت ۸۶ میں ارشاد ھوا ھے:
<بَقِیَّةُ اللهِ خَیْرٌ لَکُمْ إِنْ کُنتُمْ مُؤْمِنِینَ ۔۔۔>
”اللہ کی طرف کا ذخیرہ تمھارے حق میں بھت بھتر ھے اگر تم صاحب ایمان ھو۔۔۔“۔
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:
”جس وقت امام مھدی (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) ظھور فرمائیں گے خانہ کعبہ کی دیوار سے ٹیک لگا ئیں گے اور سب سے پھلے اسی آیت کی تلاوت فرمائیں گے اور اس کے بعد فرمائیں گے: اَنَا بَقِیَّةُ اللهِ فی اٴَرْضِہِ وَ خَلِیفَتُہُ وَ حُجَّتُہُ عَلَیکُمْ“ میں زمین پر ”بقیة اللہ ، اس کا جانشین، اور تم پر اس کی حجت ھوں۔ پس جو شخص بھی آپ کو سلام کرے گا تو اس طرح کھے گا: اَلسّلامُ عَلَیکَ یَا بَقِیَّةَ اللهِ فی اٴَرْضِہِ “([3])
اور سورہ حدید آیت ۱۷ میں ارشاد ھوتا ھے:
<اعْلَمُوا اٴَنَّ اللهَ یُحْیِ الْاٴَرْضَ بَعْدَ مَوْتِہَا قَدْ بَیَّنَّا لَکُمْ الْآیَاتِ لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُونَ۔>
”یاد رکھو کہ خدا مردہ زمینوں کا زندہ کرنے والا ھے اور ھم نے تمام نشانیوں کو واضح کر کے بیان کر دیا ھے تاکہ تم عقل سے کام لے سکو“۔
حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:
”مراد یہ ھے کہ خداوندعالم زمین کو حضرت امام مھدی علیہ السلام کے ظھور کے وقت ان کی عدالت کے ذریعہ زمین کو زندہ فرمائے گا جو گمراہ حکام کے ظلم و ستم کی وجہ سے مردہ ھوچکی ھوگی“۔([4])
پیغبر اکرم : (ص) نے فرمایا:
”خوش نصیب ھیں وہ لوگ جو مھدی (علیہ السلام) کی زیارت کریں گے، اور خوش نصیب ھے وہ شخص جو ان سے محبت کرتا ھوگا، اور خوش نصیب ھے وہ شخص جو ان کی امامت کو مانتا ھو“۔([5])
حضرت امام علی علیہ السلام نے فر مایا:
”(آل محمد) کے ظھور کے منتظر رھو، اور خدا کی رحمت سے مایوس نہ ھونا، بے شک کہ خداوندعالم کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ کام ”ظھور کا انتظار“ ھے۔([6])
امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام ایک روایت کے ضمن میں رسول خدا (ص) کے بعد پیش آنے والے بعض حوادث کو بیان کرتے ھوئے فرماتے ھیں:
”خداوندعالم آخر الزمان میں ایک قائم کو بھیجے گا ۔۔۔اور اپنے فرشتوں کے ذریعہ اس کی مدد کرے گا، اور ان کے ناصروں کی حفاظت کرے گا۔۔۔ اور اس کو زمین کے تمام رہنے والوں پر غالب کرے گا۔۔۔ وہ زمین کو عدالت ، نور اور آشکار دلیلوں سے بھر دے گا۔۔۔ خوش نصیب ھے وہ شخص جو اس زمانہ کو درک کرے اور ان کی اطاعت کرے “۔([7])
حضرت امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا:
”جو شخص قائم آل محمد کی غیبت کے زمانہ میں ھمارے مودت اور دوستی پر ثابت قدم رھے خداوندعالم اس کو شھدائے بدر و اُحد کے ہزار شھیدوں کے برابر ثواب عنایت فرمائے گا“۔([8])
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:
”ایک زمانہ وہ آئے گا کہ جب لوگوں کا امام غائب ھوگا، پس خوش نصیب ھے وہ شخص جو اس زمانہ میں ھماری ولایت پر ثابت قدم رھے۔۔۔“۔([9])
حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:
”قائم آل محمد کے لئے دو غیبتیں ھوں گی ایک غیبت صغریٰ اور دوسری غیبت کبریٰ ھوگی“۔([10])
حضرت موسیٰ کاظم علیہ السلام نے فرمایا:
”امام (مھدی علیہ السلام) لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ رھے گا لیکن مومنین کے دلوں میں ان کی یاد تازہ رھے گی“۔([11])
حضرت امام رضا علیہ السلام نے فرمایا:
”جس وقت (امام مھدی علیہ السلام) قیام کریں گے تو ان کے (وجود کے) نور سے زمین روشن ھوجائے گی، اور وہ لوگوں کے درمیان حق و عدالت کی ترازو قرار دیں گے اور اس موقع پر کوئی کسی پر ظلم و ستم نھیں کرے گا“۔([12])
امام محمد تقی علیہ السلام نے فرمایا:
”قائم آل محمد کی غیبت کے زمانہ میں (مومنین کو) ان کے ظھور کا انتظار کرنا چاہئے اور جب وہ ظھور اور قیام کریں تو ان کی اطاعت کرنا چاہئے“۔([13])
حضرت امام علی نقی علیہ السلام نے فرمایا:
”میرے بعد میرا فرزند حسن (عسکری) امام ھوگا اور ان کے بعد ان کا فرزند ”قائم“ امام ھوگا، وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گے جیسا کہ ظلم و جور سے بھری ھوگی“۔([14])
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا:
”اس خدائے وحدہ لاشریک کا شکر ھے جس نے میری زندگی میں مجھے جانشین عطا کردیا، وہ خلقت اور اخلاق کے لحاظ سے رسول خدا (ص) سے سب سے زیادہ مشابہ ھے“۔([15])
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
[1] تفسیر قمی، ج۲، ص۵۲۔
[2] غیبت طوسی، ح۱۴۳، ص ۱۸۴۔
[3] کمال الدین، ج۱، باب ۳۲، ح۱۶، ص ۶۰۳۔
[4] غیبت نعمانی، ص ۳۲
[5] بحار الانوار ج۵۲، ص ۳۰۹۔
[6] بحار الانوار ج۵۲، ص ۱۲۳۔
[7] احتجاج، ج۲، ص ۷۰
[8] کمال الدین، ج۱، باب ۳۱، ص ۵۹۲۔
[9] کمال الدین، ج۱، باب ۳۲، ح۱۵، ص ۶۰۲۔
[10] غیبت نعمانی، باب ۱۰، فصل ۴، ح ۵، ص ۱۷۶۔
[11] غیبت نعمانی، باب ۳۴، ح ۶،ص ۵۷۔
[12] غیبت نعمانی، باب ۳۵، ح۶۵،ص ۶۰۔
[13] غیبت نعمانی، باب ۳۶، ح ۱،ص ۷۰۔
[14] غیبت نعمانی، باب ۳۷، ح ۱۰،ص۹ ۷۔
[15] غیبت نعمانی، باب ۳۷، ح ۷،ص ۱۱۸۔
No comments:
Post a Comment