Saturday, 22 February 2014

توسل

”التوصل الی حقیقة التوسل“ کے موٴلف مختلف منابع و مآخذ سے ۲۶/احادیث نقل کرتے ہیں جن سے توسل کا جائز ہونا سمجھ میں آتا ہے، اگرچہ موصوف نے اناحادیث کی سند میں اشکال کرنا چاہا ہے، لیکن یہ بات واضح ہے کہ جب روایات زیادہ ہوجاتی ہیں اور تواتر(علم حدیث میں ”حدیث تواتر“ اس حدیث کو کہا جاتا ہے جس کے راویوں کی تعداد اس حد تک ہو کہ ان کی ایک ساتھ جمع ہوکر سازش کا قابل اعتماد احتمال نہ ہو) کی حد تک پہنچ جاتی ہیں تو پھر سند میں اشکال و اعتراض کی گنجائش نہیں رہتی،اور مخفی نہ رہے کہ توسل کے سلسلہ میں احادیث تواتر کی حد سے بھی زیادہ ہیں، ان کی نقل کی ہوئی روایات میں سے ایک یہ ہے:
”ابن حجر مکی“ اپنی کتاب ”الصواعقالمحرقہ“ میں اہل سنت کے مشہور و معروف”امام شافعی“ سے نقل کرتے ہیں کہ انھوں نےاہل بیت پیغمبر سے توسل کیا اور اس طرح کہا:
آل النَبِيّ ذَریعَتِيوَھُمْ إلَیہ وَسیلتي
اٴرْجُوْبِھمْ اٴعطي غَداً ِبیَدِالیَمِینِ صَحِیفَتِي
”آل پیغمبر میرا وسیلہ ہیں ، اوروہی خدا کی بارگاہ میں میرے لئے باعث تقرب ہیں “
” میں امیدوار ہوں کہ ان کے وسیلہسے میرا نامہ اعمال میرے داہنے ہاتھ میں دیا جائے
حوالہ ;التوصل الی حقیقة التوسل، صفحہ ۳۲۹

No comments:

Post a Comment