Thursday, 20 February 2014

رزق در قران


بسم رب الشهدا و الصدیقین
اللهم صل على محمد و آل محمد و عجل فرجهم
عربی زبان میں رزق کا لفظ جہاں روزی روٹی کے معنی میں آتا ہے وہاں ہر طرح کی عنایات کے لے بھی آتا ہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں بھی یہ مال و دولت کے لیے بھی ہے، متاع حیات کے لیے بھی آیا ہے اور ہدایت و معرفت کے لیے بھی استعمال ہوا ہے ۔ مختصرا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ رزق کا لفظ اللہ تعالی کی طرف سے بندوں کو عطا ہونے والی ہر عنایت کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔مفردات الراغب الأصفهاني میں رزق کی تعریف کچھ اس طرح کی گئی ہے
الرِّزْقُ يقال للعطاء الجاري تارة، دنيويّا كان أم أخرويّا، و للنّصيب تارة، و لما يصل إلى الجوف و يتغذّى به تارة ،تعریف رزق۔ یعنی ایسی عطا جو جاری ھو خواہ دنیوی ھو یا اخروی اور رزق بمعنی نصیبہ بھی ا جاتا ہے ۔اور کبھی اس چیز کو بھی رزق کہا جاتا ہے جو پیٹ میں پہنچ کر غذا بنتی ہے جیسے يقال: أعطى السّلطان رِزْقَ الجنود بادشاہ نے فوج کو راشن دیا ۔ و رُزِقْتُ علما مجھے علم عطا ھوا 
مرادفات كلمة رِزْق : كَسْب ، مَعَاش ، مَعِيشَة .
أضداد كلمة رِزْق : فَقْرٌ ، حَاجَةٌ ، تَعاسَةٌ ، إِعْوازٌ
الرَّزْقُ _ بالفَتح: مصدر ؛ وبالكسْرِ
جمع أَرزاق:
قران میں لفظ رزق کتنی دفعہ ایا ہے
۱۱۷ دفعہ قران مین ایا ہے
فعل ما ضی۔ ۳۷ دفعہ معلوم کی صورت میں اور ۲ دفعہ مجھول کی صورت میںفعل مضارع۔ ۱۶ دفعہ معلوم کی صورت میں اور ۲ دفعہ مجھول کی صورت میں
فعل امر ۳دفعہ صورت امر
مصدر ۵۱ صورت مصدر
قران مجید میں رزق کے کچھ مصادیق بھی ہیںان مصادیق کی جب تقسیم کی جائی گی تو ۳ حصوں میں تقسیم ھو گی
اول رزق مادی
هُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْ‌ضَ ذَلُولًا فَامْشُوا فِي مَنَاكِبِهَا وَكُلُوا مِن رِّ‌زْقِهِ ۖ وَإِلَيْهِ النُّشُورُ‌ ﴿١٥﴾اسی نے تمہارے لئے زمین کو نرم بنادیا ہے کہ اس کے اطراف میں چلو اور رزق خدا تلاش کرو پھر اسی کی طرف قبروں سے اٹھ کر جانا ہے سورة الملك
دوم رزق معنوی
وَرَ‌زَقَنِي مِنْهُ رِ‌زْقًا حَسَنًا ۚاور اس نے مجھے بہترین رزق عطا کردیا ہےسورة هود
سوم رزق معنوی اور مادی
إِنَّ اللَّـهَ هُوَ الرَّ‌زَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ ﴿٥٨﴾بےشک اللہ بڑا روزی دینے والا ہے، قوت والا (اور) بڑا مضبوط ہے۔سورة الذارياتاب اسی طرح ان تینوں اقسام کو قران میں کچھ مختلف طریقوں سے بیان کیا گیا یعنی باقی جتنے بھی مصادیق قران میں بیان ھوئے ان کی بازگشت ان تین کی طرف ہے یعنی یا رزق مادی ھوگا یا معنوی یا پھر مادی اور معنوی ھو گا
باقی مصادیق
العطاالطعامالغداالعشاءخاصہالمطرالشکرالنفقہالفاکھہالثوابالجنۃ
قران مین رزق کی توصیف
اول رزق حسن
وَ الَّذِينَ هَاجَرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ قُتِلُوا أَوْ مَاتُوا لَيَرْزُقَنَّهُمُ اللَّهُ رِزْقاً حَسَناً وَ إِنَّ اللَّهَ لَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ‌ (58)اور جن لوگوں نے خدا کی راہ میں ہجرت کی پھر مارے گئے یا مر گئے۔ ان کو خدا اچھی روزی دے گا۔ اور بےشک خدا سب سے بہتر رزق دینے والا ہے﴿الحج، 58﴾
دوم رزق کریم
فَالَّذِينَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَ رِزْقٌ کَرِيمٌ‌ (50)تو جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے ان کے لئے بخشش اور آبرو کی روزی ہے﴿الحج، 50﴾
سوم رزق بغیر حساب
تُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَ تُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَ تُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَ تُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَ تَرْزُقُ مَنْ تَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ‌ (27)تو ہی رات کو دن میں داخل کرتا اور تو ہی دن کو رات میں داخل کرتا ہے تو ہی بے جان سے جاندار پیدا کرتا ہے اور تو ہی جاندار سے بے جان پیدا کرتا ہے اور توہی جس کو چاہتا ہے بے شمار رزق بخشتا ہے﴿آلعمران، 27﴾
چار رزق معلوم
أُولٰئِکَ لَهُمْ رِزْقٌ مَعْلُومٌ‌ (41)یہی لوگ ہیں جن کے لئے روزی مقرر ہے﴿الصافات، 41﴾
پانچ رزق طیب
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا کُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاکُمْ وَ اشْکُرُوا لِلَّهِ إِنْ کُنْتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ‌ (172)اے اہل ایمان جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائیں ہیں ان کو کھاؤ اور اگر خدا ہی کے بندے ہو تو اس (کی نعمتوں) کا شکر بھی ادا کرو﴿البقرة، 172﴾
چھے رزق من لدنا
وَ قَالُوا إِنْ نَتَّبِعِ الْهُدَى مَعَکَ نُتَخَطَّفْ مِنْ أَرْضِنَا أَ وَ لَمْ نُمَکِّنْ لَهُمْ حَرَماً آمِناً يُجْبَى إِلَيْهِ ثَمَرَاتُ کُلِّ شَيْ‌ءٍ رِزْقاً مِنْ لَدُنَّا وَ لٰکِنَّ أَکْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ‌ (57)اور کہتے ہیں کہ اگر ہم تمہارے ساتھ ہدایت کی پیروی کریں تو اپنے ملک سے اُچک لئے جائیں۔ کیا ہم نے اُن کو حرم میں جو امن کا مقام ہے جگہ نہیں دی۔ جہاں ہر قسم کے میوے پہنچائے جاتے ہیں (اور یہ) رزق ہماری طرف سے ہے لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے﴿القصص، 57﴾
وسعت رزق کی بعض دعائیں
معاویہ بن عمار سے منقول ہے کہ میں نے امام جعفر صادق (ع) سے عرض کیا کہ مجھے وسعت رزق کی کوئی دعا تعلیم فرمائیں تو آپ (ع) نے مجھ کو یہ دعا تعلیم فرمائی اور میں نے وسعت رزق کے لئے اس سے بہتر کسی چیز کو نہیں پایا ۔اے معبود مجھے عطا فرما اپنے بے حساب فضل سے حلا ل و پاکیزہ فراوں روزی جو حلال و پاکیزہ اور کافی ہو دنیا و آخرت کیلئے وہ جاری رہے مناسب اور خوش ذائقہ بغیر کسی تکلیف کے اور اس میں تیری مخلوق میں سے کسی کا احسان نہ ہومگر یہ کہ تیرے وسیع فضل سے فراوانی ملے کیو نکہ تو نے فرمایا ہے کہ اللہ کے فضل سے مانگو پس میں تیرے فضل سے مانگتا ہوں تیری عطا میں طلب کرتا ہوں اور تیرے بھرے ہاتھ سے لینا چاہتا ہوں ۔اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِی مِنْ فَضْلِکَ الْوَاسِعِ الْحَلالِ الطَّیِّبِ رِزْقاً واسِعاً حَلالاً طَیِّباً بَلاغاً لِلدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ صَبّاً صَبّاً ہَنِیئاً مَرِیئاً مِنْ غَیْرِ کَدٍّ وَلاَ مَنٍّ مِنْ أَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ إِلاَّ سَعَةً مِنْ فَضْلِک َالْوَاسِعِ فَإِنَّکَ قُلْتَ وَ اسْأَلُوا اللهَ مِنْ فَضْلِہِ فَمِنْ فَضْلِکَ أَسْأَلُ وَمِنْ عَطِیَّتِکَ أَسْأَلُ وَمِنْ یَدِکَ الْمَلْاَیٰ أَسْأَلُ۔امام محمد باقر (ع) نے زید شحام سے فرمایا کہ کشائش رزق کیلئے ہر فریضہ نماز کے سجدے میں کہو:یَا خَیْرَ الْمَسْؤُولِینَ وَیَا خَیْرَ الْمُعْطِینَ اُرْزُقْنِی وَارْزُقْ عِیَالِی مِنْ فَضْلِکَ فَإِنَّکَ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیمِ۔اے بہترین ذات جس سے مانگا جاتا ہے اور بہترین عطا کرنے والے مجھے رزق دے اور میرے عیال کو رزق دے اپنے فضل سے کیونکہ یقینا توبڑے فضل کا مالک ہے ۔ابو بصیر سے منقول ہے کہ میں نے امام جعفر صادق (ع) سے اپنی حاجات کا ذکر کیا اور عرض کیا کہ مجھے وسعت رزق کی کوئی دعا تعلیم فرمائیں پس آپ نے مجھے یہ دعا تعلیم فرمائی اور میں نے جب اس کو پڑھنا شروع کیا کبھی محتاج نہیں ہوا آپ(ع) نے فرمایا کہ نماز تہجد میں سجدے کی حالت میں کہو:یَا خَیْرَ مَدْعُوٍّ، وَیَاخَیْرَ مَسْؤُولٍ وَیَا أَوْسَعَ مَنْ أَعْطَیٰ وَیَا خَیْرَ مُرْتَجیً اُرْزُقْنِی وَأَوْسِعْ عَلَیَّ مِنْ رِزْقِکَ وَسَبِّبْ لِی رِزْقاً مِنْ قِبَلِکَ إِنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیر۔اے بہترین ذات جسے پکارا اور جس سے سوال کیا جاتا ہے اے سب سے زیادہ عطا کرنے والے اے بہترین آرزدشدہ مجھے رزق دے اپنا رزقمیرے لئے فراواں کر دے اور اپنی طرف سے میری روزی کے وسیلے مہیا فرمایا کیو نکہ یقینا تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔مؤلف کہتے ہیں شیخ طوسی (علیہ الرحمہ) نے مصباح میں اس دعا کو نماز تہجد کی آٹھویں رکعت کے سجدہ آخر میں پڑھنے کا ذکر فرمایا ہےروایت ہوئی ہے کہ رسول خدا ﷺ نے وسعت رزق کے لئے یہ دعا تعلیم فرمائی:یَا رَازِقَ الْمُقِلِّین وَیَا رَاحِمَ الْمَساکِینِ وَیَا وَلِیَّ الْمُؤْمِنِین وَیَا ذَاالْقُوَّةِ الْمَتِینِ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَہْلِ بَیْتِہِوَارْزُقْنِی وَعافِنِی وَاکْفِنِی مَا أَہَمَّنِی۔اے ناداروں کو روزی دینے والے اے بے سہاروں پر رحم کرنے والے اے مومنوں کی سر پر ستی کرنے والے اے محکم قوت کے مالک رحمت فرمامحمد اور ان کے اهلبیت پر اور مجھے رزق دے آسائش عطا کر مشکلوں میں میری مدد فرما۔یہ دعا ابو بصیر نے امام جعفر صادق (ع) سے نقل کی ہے کہ امام (ع) نے فرمایا یہ وہ دعا ہے جو امام زین العابدین(ع) اپنے رب کے حضور پڑھا کرتے تھے:اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُک حُسْنَ الْمَعِیشَةِ مَعِیشَةً أَتَقَوَّیٰ بِہَا عَلَی جَمِیعِ حَوَائِجِی وَأَتَوَصَّلُ بِہا فِی الْحَیاةِ إِلَی آخِرَتِی مِنْ غَیْرِ أَنْ تُتْرِفَنِی فِیہا فَأَطْغَیٰ أَوْ تُقَتِّرَ بِہا عَلَیَّ فَأَشْقی أَوْسِعْ عَلَیَّ مِنْ حَلالِ رِزْقِکَ وَأَفْضِلْ عَلَیَّ مِنْ سَیْبِ فَضْلِکَ نِعْمَةً مِنْکَ سابِغَةً وَعَطاءً غَیْرَ مَمْنُون ثُمَّ لاَ تَشْغَلْنِی عَنْ شُکْرِ نِعْمَتِک بِإِکْثارٍ مِنْہا تُلْہِینِی بَہْجَتُہُ وَتَفْتِنُنِی زَہَراتُ زَہْوَتِہِ، وَلاَ بِإِقْلالٍ عَلَیَّ مِنْہا یَقْصُرُ بِعَمَلِی کَدُّہُ وَیَمْلَاُ صَدْرِی ہَمُّہُ أَعْطِنِی مِنْ ذلِکَ یَا إِلہِی غِنیً عَنْ شِرَارِ خَلْقِکَ وَبَلاغاً أَنالُ بِہِ رِضْوانَکَ وَأَعُوذُ بِکَ یَا إِلہِی مِنْ شَرِّ الدُّنْیا وَشَرِّ مَا فِیہاوَلاَ تَجْعَلْ عَلَیَّ الدُّنْیا سِجْناً وَلاَ فِراقَہا عَلَیَّ حُزْناً اَخْرِجْنی مِنْ فِتْنَتِھَا مَرْضیاً عَنّی مَقْبُولاً فِیہا عَمَلِی إِلَی دَارِ الْحَیَوانِ وَمَساکِنِ الْاََخْیَار وَأَبْدِلْنِی بِالدُّنْیَا الْفانِیَةِ نَعِیمَ الدَّارِ الْباقِیَةِ۔ اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ أَزْلِہا وَزِلْزالِہا وَمِنْ سَطَوَاتِ شَیاطِینِہا وَسَلاطِینِہا وَنَکالِہا وَمِنْ بَغْیِ مَنْ بَغَی عَلَیَّ فِیہا۔ اَللّٰھُمَّ مَنْ کادَنِی فَکِدْہُ وَمَنْ أَرادَنِی فَأَرِدْہُ وَفُلَّ عَنِّی حَدَّ مَنْ نَصَبَ لِی حَدَّہُ وَأَطْفِأَ عَنِّی نارَ مَنْ شَبَّ لِی وَقُودَہُ وَاکْفِنِی مَکْرَ الْمَکَرَةِ وَافْقَأْ عَنِّی عُیُون الْکَفَرَةِ وَاکْفِنِی ہَمَّ مَنْ أَدْخَلَ عَلَیَّ ہَمَّہُ وَادْفَعْ عَنِّی شَرَّ الْحَسَدَةِ وَاعْصِمْنِی مِنْ ذلِکَ بِالسَّکِینَةِ وَأَلْبِسْنِی دِرْعَکَ الْحَصِینَةَ وَأَحْیِنِی فِی سِتْرِکَ الْوَاقِی وَأَصْلِحْ لِی حالِی وَصَدِّقْ قَوْلِی بِفِعالِی وَبَارِکْ لِی فِی أَہْلِی وَمَاْلِی۔اے معبود میں تجھ سے مانگتا ہوں بہترین معاش کہ جس سے میں اپنی تمام حاجات و ضروریات پوری کر سکوں اور اسی کے ذریعے زندگی میں آخرت کو پاؤں ایسی روزی نہ ہو کہ فروانی ہو تو سر کشی کرنے لگو یا اتنی تنگی ہو کہ بد بخت ہو جاؤں وسعت عطا کر مجھے اپنی طرف سے رزق حلال میں اور مجھ پر اپنے فضل سے مہربانی کی بارش برسا اپنی بہترین نعمتیں دے اور وہ عطا کر کہ جو کبھی ختم نہ ہو اور اس کے بعد مجھے دی ہوئی نعمتوں پر اداے شکر سے غافل نہ ہونے دے کہ کہیں کثرت نعمت مجھے خوشی میں مست نہ کر دے اور اس کی تازگی مجھے فتنے میں نہ ڈالے اور نہ اسے اتنا کم کردے کہ اس کا حصول میرے عمل کو گھٹا دے اور دل اس کی پریشانی میں مبتلا رہے اے میرے اللہ اس بارے میں مجھے اپنی مخلوق کے شر سے بے خوف کردے اور میں اس رزق سے تیری رضاحاصل کروں الہی میں تیری پناہ لیتا ہوں دنیا اور اس کی چیزوں کے شر سے اس دنیا کو میرے لئے قید خانہ قرار نہ دے مجھے اس کیچھوڑے جانے پر غم زدہ ہونے دے مجھے اس کے فتنوں سے نکال جب کہ تو مجھ سے راضی ہو میرا یہاں کیا ہوا عمل مقبول ہو کہ زندگی کے گھراور نیکوں کے ٹھکانے پرپہنچوں اسدنیا فانی کے بدلے میں مجھے ہمیشہ کی نعمتوں والا گھر عطا فرما اے معبود میں تیری پناہ لیتا ہوں اس دنیا کی سختی اور زلزلوں سے یہاں کے شیطانوں اور حکمرانوں کے حملوں سے دنیا کی تنگی سے زیادتی اور یہاں کے زیادتی کرنیوالوں سے اے معبودجو مجھے دھوکادے اسے دھوکے میں ڈال جو مجھ سے میرے لئے برا ارادہ کرے تو اس سے ایسا ہی کر جو میرے لئے تلوار تیز کرے تو اسے کند کر دے جو میرے لئے آگ بھڑکاے اسے بجھا دے مکر کرنے والے کے مقابلمیری مد د فرما مکار کی آنکھیں میری طرف سے بند کردے جو میرے دل میں غم ڈالے تو میری کفایت کر مجھ سے حاسدوں کے حسد کو دور کر میری حفاظت فرما مجھے مطمئن رکھ مجھے اپنی محکم زرہ میں محفوظ کر دے مجھے اپنے بچانے والے پردوں میں زندہ رکھ میرے حالات بہتر بنا دے میرے قول و فعل کو یکساں کر دے اور میرے خاندان اور مال میں برکت دے۔
رزق میں کمی کے اسباب
انسان کے رزق میں کمی دو اسباب کی بنا پر ہوتی ہے
طبیعی اسباب:
١۔ کاہلی اوربیکاری، ٢۔اسراف: ٣۔ زندگی میں منظم نہ ہونا: 
معنوی اسباب
رزق و روزی کم ہونے کے کچھ معنوی اسباب بھی ہیں جو درج ذیل ہیں
١۔ خدا کے علاوہ کسی دوسرے پر توکل :٢۔دعا نہ کرنا٣۔ قطع رحم :٤۔ صدقہ نہ دینا:٥۔ توبہ و استغفار نہ کرنا:٦۔زنا کرنا:٧۔ نماز صبح کے بعد طلوع آفتاب تک سونا:
رزق اور ھم
زمین (وآسمان) میں موجود تمام جانداروں کا رزق خداوند متعال کے ذمه هے:" ومامن دابۃ فی الارض الا علی الله رزقها-اس کے سوا کوئی "رزاق" نهیں هے – لیکن ضروری هے که مقدر کی گئی روزی کو حاصل کر نے کے لئے کوشش کی جائے ،کیونکه طلب کرنےکے لئے اٹهنا بندوں کے فرائض میں سے هے اور امور کی تدبیر اور ظاهری و غیر ظاهری اسباب، که اکثر بندوں کے دائره اختیار سے خارج هیں، خداوند متعال کے هاتھـ میں هیں. پروردگار عالم نے ابتدا سے هی کسی کی روزی نهیں روکی هے. لیکن جو اپنی مقدر کی روزی کو حاصل کرنے کے لئے کسی قسم کی کوشش و تلاش نهیں کرے گا، وه اس سے محروم هوگا. بهر حال روزی کو حاصل کرنا اور حاصل نه کرنا خدا کے علم واذن میں هے اور کوئی بھی شخص رزق وروزی حاصل کر نے میں مستقل و آزاد نهیں هےروایات کے مطابق رزق وروزی کی دو قسمیں هیں: "رزق طالب" اور "رزق مطلوب" رزق طالب وه رزق هے جو خود بخود لوگوں کو ملتا هے اور همیشه ان کے پیچھے آتا هے، اس قسم کی روزی کا منشا قضائے الهی هوتا هے اور قابل تغییر و تحول نهیں هے. رزق طالب عبارت هے: وجود هستی، عمر، امکانات اور خاندان کا ماحول اور استعداد وغیره که اس قسم کی روزی کام انجام دینے کے لئے ضروری قوت اور گھرائی پیدا کرتی هے.رزق مطلوب ، وه روزی هے جس کی تلاش میں لوگ نکلتے هیں، یه وه روزی هے جو طالب کے لئے مقدر هوئی هے. اگر طالب اس کے پیچھے جائے اور اس کو حاصل کرنے کے لئے شرائط و امکانات فراهم کرے تو وه اس قسم کی روزی کو حاصل کرتا هے.
وہ سب معصوم سے چہرے تلاش رزق میں گم ہیںجنہیں تتلی پکڑنا تھی، جنہیں باغوں میں ہونا تھا

No comments:

Post a Comment