جیسا کہ بحارالانوار میں ذکر کی گئی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ، حضرت سلمان محمدی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ ان افراد میں شامل تھے جو رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہٖ وسلّم کے ساتھ جنگوں اور غزواۃ میں شرکت کیا کرتے تھے اور آپ ہی تھے کہ جنہوں نے جنگ خندق میں آپ صلّی اللہ علیہ و آلہٖ وسلّم کو مدینہ منورہ کے اطراف میں خندق کھودنے کا مشورہ دیا تھا( بحارالانوار، جلد20، صفحہ417)۔
اسی طرح آپ، سن آٹھ ہجری میں پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہٖ وسلّم کے ساتھ طائف گئے۔ اور پیغمبر کی خدمت میں عرض کیا: میرے خیال میں ضروری ہے کہ دشمن کے قلعہ کے سامنے منجنیق نصب کیجیئے( بحارالانوار، جلد21، صفحہ168)۔ روایت اس بات پر دلالت کررہی ہے کہ سلمان رضی اللہ عنہ کا چھوڑہ ہوا ترکہ، ایک تکیہ، ایک تلوار اور ایک مٹی کا پیالہ تھا (بحارالانوار، جلد72، صفحہ54)۔
اس بنا پر روایات کے مجموعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت سلمان نے جنگوں میں شرکت کی اور جنگ بھی کی ہے۔ آپ اور دوسرے مخلص صحابہ کے ناموں کے ذکر نہ ہونے کی وجہ، اکثر اوقات یہ رہی ہے کہ دیگر افراد سے متعلق روایات، خدا کی راہ میں حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کی شجاعت ، آپ کی جاں نثاری اورجنگوں میں آپ کی بہادری، سےمتعلق روایات کے سامنے ماند پڑجاتی ہیں۔ اس بنیاد پر، بہت سی جنگوں میں حضرت امام علی علیہ السلام اور آپ کی شجاعت کا ذکر ملتا ہے اور دوسرے واقعات رہ جاتے ہیں۔ سفینۃ البحار میں بھی اس بات کو صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ حضرت سلمان رضوان اللہ علیہ تمام جنگوں میں پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہٖ وسلّم کے ساتھ شریک رہے ہیں۔
آیتﷲ ععظمی سید محمد حسینی شاھرودی
No comments:
Post a Comment