بسم رب الشهدا و الصدیقین
اللهم صل على محمد و آل محمد و عجل فرجهم
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ زِيَادِ بْنِ جَعْفَرٍ الْهَمَدَانِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ هَاشِمٍ عَنْ أَبِيهِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ هَاشِمٍ عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ صَالِحٍ الْهَرَوِيِّ قَالَ: قُلْتُ لِعَلِيِّ بْنِ مُوسَى الرِّضَا ع يَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ ص مَا تَقُولُ فِي الْحَدِيثِ الَّذِي يَرْوِيهِ أَهْلُ الْحَدِيثِ أَنَّ الْمُؤْمِنِينَ يَزُورُونَ رَبَّهُمْ فِي مَنَازِلِهِمْ فِي الْجَنَّةِ فَقَالَ ع يَا أَبَا الصَّلْتِ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى فَضَّلَ نَبِيَّهُ مُحَمَّداً ص عَلَى جَمِيعِ خَلْقِهِ مِنَ النَّبِيِّينَ وَ الْمَلَائِكَةِ وَ جَعَلَ طَاعَتَهُ طَاعَتَهُ وَ مُتَابَعَتَهُ مُتَابَعَتَهُ وَ زِيَارَتَهُ فِي الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ زِيَارَتَهُ فَقَالَ عَزَّ وَ جَلَ مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطاعَ اللَّهَ وَ قَالَ إِنَّ الَّذِينَ يُبايِعُونَكَ إِنَّما يُبايِعُونَ اللَّهَ يَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ وَ قَالَ النَّبِيُّ ص مَنْ زَارَنِي فِي حَيَاتِي أَوْ بَعْدَ مَوْتِي فَقَدْ زَارَ اللَّهَ تَعَالَى وَ دَرَجَةُ النَّبِيِّ ص فِي الْجَنَّةِ أَرْفَعُ الدَّرَجَاتِ فَمَنْ زَارَهُ فِي دَرَجَتِهِ فِي الْجَنَّةِ مِنْ مَنْزِلِهِ فَقَدْ زَارَ اللَّهَ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى قَالَ فَقُلْتُ لَهُ يَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ ص فَمَا مَعْنَى الْخَبَرِ الَّذِي رَوَوْهُ أَنَّ ثَوَابَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ النَّظَرُ إِلَى وَجْهِ اللَّهِ تَعَالَى فَقَالَ ع يَا أَبَا الصَّلْتِ مَنْ وَصَفَ اللَّهَ تَعَالَى بِوَجْهٍ كَالْوُجُوهِ فَقَدْ كَفَرَ وَ لَكِنَّ وَجْهَ اللَّهِ تَعَالَى أَنْبِيَاؤُهُ وَ رُسُلُهُ وَ حُجَجُهُ ص هُمُ الَّذِينَ بِهِمْ يُتَوَجَّهُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ إِلَى دِينِهِ وَ مَعْرِفَتِهِ وَ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى كُلُّ مَنْ عَلَيْها فانٍ وَ يَبْقى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلالِ وَ الْإِكْرامِ وَ قَالَ عَزَّ وَ جَلَ كُلُّ شَيْءٍ هالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ فَالنَّظَرُ إِلَى أَنْبِيَاءِ اللَّهِ تَعَالَى وَ رُسُلِهِ وَ حُجَجِهِ ع فِي دَرَجَاتِهِمْ ثَوَابٌ عَظِيمٌ لِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَ قَدْ قَالَ النَّبِيُّ ص مَنْ أَبْغَضَ أَهْلَ بَيْتِي وَ عِتْرَتِي لَمْ يَرَنِي وَ لَمْ أَرَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَ قَالَ إِنَّ فِيكُمْ مَنْ لَا يَرَانِي بَعْدَ أَنْ يُفَارِقَنِي يَا أَبَا الصَّلْتِ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى لَا يُوصَفُ بِمَكَانٍ وَ لَا يُدْرَكُ بِالْأَبْصَارِ وَ الْأَوْهَامِ قَالَ قُلْتُ لَهُ يَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ فَأَخْبِرْنِي عَنِ الْجَنَّةِ وَ النَّارِ أَ هُمَا الْيَوْمَ مَخْلُوقَتَانِ فَقَالَ نَعَمْ وَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ص قَدْ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَ رَأَى النَّارَ لَمَّا عُرِجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّ قَوْماً يَقُولُونَ إِنَّهُمَا الْيَوْمَ مُقَدَّرَتَانِ غَيْرُ مَخْلُوقَتَيْنِ فَقَالَ ع لَا هُمْ مِنَّا وَ لَا نَحْنُ مِنْهُمْ مَنْ أَنْكَرَ خَلْقَ الْجَنَّةِ وَ النَّارِ فَقَدْ كَذَّبَ النَّبِيَّ ص وَ كَذَّبَنَا وَ لَيْسَ مِنْ وَلَايَتِنَا عَلَى شَيْءٍ وَ يُخَلَّدُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى هذِهِ جَهَنَّمُ الَّتِي يُكَذِّبُ بِهَا الْمُجْرِمُونَ يَطُوفُونَ بَيْنَها وَ بَيْنَ حَمِيمٍ آنٍ وَ قَالَ النَّبِيُّ ص لَمَّا عُرِجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ أَخَذَ بِيَدِي جَبْرَئِيلُ ع فَأَدْخَلَنِي الْجَنَّةَ فَنَاوَلَنِي مِنْ رُطَبِهَا فَأَكَلْتُهُ فَتَحَوَّلَ ذَلِكَ نُطْفَةً فِي صُلْبِي فَلَمَّا هَبَطْتُ إِلَى الْأَرْضِ وَاقَعْتُ خَدِيجَةَ فَحَمَلَتْ بِفَاطِمَةَ ع فَفَاطِمَةُ حَوْرَاءُ إِنْسِيَّةٌ فَكُلَّمَا اشْتَقْتُ إِلَى رَائِحَةِ الْجَنَّةِ شَمِمْتُ رَائِحَةَ ابْنَتِي فَاطِمَةَ ع.
ابوالصلت الہروی عبد السلام بن صالح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے امام علی رضا علیہ السلام سے پوچھا ۔
مولا ! آپؑ اس روایت کے متعلق کیا فرماتے ہیں جس کے متعلق لوگ بیان کرتے ہیں ۔
أَنَّ الْمُؤْمِنِينَ يَزُورُونَ رَبَّهُمْ فِي مَنَازِلِهِمْ فِي الْجَنَّةِ
مومنین اپنے منازل جنت میں اپنے پروردگار کا دیدار کریں گے ۔،،
یہ سن کر حضرتؑ نے فرمایا:
ابو الصلت ! اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو جملہ مخلوقات اور جملہ انبیاء و مر سلین و ملائکہ پر فضلیت دی ہے اور ان کی اطاعت اور کو اپنی اطاعت اور بیعت قراردیا جیسا کہ اس نے خود فرمایا :۔
مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطاعَ اللَّهَ
1.جس نے رسولؐ کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی ۔،،
إِنَّ الَّذِينَ يُبايِعُونَكَ إِنَّما يُبايِعُونَ اللَّهَ يَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ
2.بے شک جو لوگ آپؐ کی بیعت کر رہے تھے ، وہ اللہ کی بیعت کر رہے تھے ۔ ،، تو جس طرح سے اللہ تعالیٰ نے آنحضرتؐ کی اطاعت و بیعت کو اپنی اطاعت و بیعت قرار دیا ہے ،
اسی طرح سے اللہ نے آنحضرت کی زیارت کو بھی اپنی زیارت قرار دیا ہے ۔،،
اسی لیئے آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا :۔
مَنْ زَارَنِي فِي حَيَاتِي أَوْ بَعْدَ مَوْتِي فَقَدْ زَارَ اللَّهَ
جس نے میری زندگی یا میری موت کے بعد میری زیارت کی تو اس نے اللہ کی زیارت کی : ۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا جنت میں بلند ترین درجہ ہو گا اور اہل ایمان اپنے منازل جنت سے ان کا دیدار کریں گے ، آپؐ کے دیدار کو ہی اللہ کے دیدار سے تعبیر کیا گیا ہے ۔
ابو الصلت کہتے ہیں پھر میں نے آپؑ سے پوچھا کہ لوگ روایت کرتے ہیں ۔’’
أَنَّ ثَوَابَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ النَّظَرُ إِلَى وَجْهِ اللَّهِ
بے شک لا الہ الا اللہ کا ثواب چہرۃ خدا وندی کا دیدار ہے ۔ ،،
آخر اس حدیث کا کیا مفہوم ہے ؟
اس کے جواب میں حضرت ؑ نے ارشاد فرمایا :۔
ابوالصلت ! جو شخص اللہ کی وصف دیگر چہروں کی طرح سے چہرہ کے ساتھ کرے تو اس نے کفر کیا ۔
یاد رکھیں ! اللہ کے چہرے سے مراد اللہ کے انبیاءو رسل اور حجج ہیں کیونکہ انہی ذوات عالیہ کی وجہ سے اللہ اور اس کے دین و معرفت کی توجیہ ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ۔
كُلُّ مَنْ عَلَيْها فانٍ وَ يَبْقى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلالِ وَ الْإِكْرامِ
جو بھی زمین پر رہتا ہے فنا ہو نے والا ہے اور تیرے پر وردگار کا جلال و اکرام والا چہرہ باقی رہے گا ۔،،،
علاوہ ازیں اللہ تعالیٰ کا فرما ن ہے ۔
كُلُّ شَيْءٍ هالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ
سوائے اس کے چہرے کے باقی ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے ۔
تومومنین کے لیئے قیامت کے دن اپنے درجات میں رہ کر انبیاء و رسل اور حجج الہی کا دیدار کرنا عظیم ثواب ہے ۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
مَنْ أَبْغَضَ أَهْلَ بَيْتِي وَ عِتْرَتِي لَمْ يَرَنِي وَ لَمْ أَرَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
جس نے میرے اہل بیعت ؑ و عترت سے بغض رکھا ، قیامت کے دن نہ وہ مجھے دیکھے گا اور نہ ہی میں اسے دیکھوں گا ۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک اور فرمان ہے ۔
إِنَّ فِيكُمْ مَنْ لَا يَرَانِي بَعْدَ أَنْ يُفَارِقَنِي
تمہارے اندر ایسے اشخاص بھی ہیں جو مجھ سے جدا ہونے کے بعد مجھے پھر نہیں دیکھ سکیں گے۔
ابوالصلت ! اللہ تعالیٰ کی توصیف مکان سے نہیں کی جا سکتی اور آنکھیں اور اوہام اس کا ادراک کرنے سے قاصر ہیں ۔
ابوالصلت کہتے ہیں ، پھر میں نے حضرتؑ سے پوچھا ۔
فرزند رسولؐ ! یہ بتایئں کیا جنت و دوزخ پیدا ہو چکی ہیں اور کیا اس وقت بھی موجود ہیں ؟
حضرتؑ نے ارشاد فراما یا :۔
جی ہاں ! شب معراج رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنت میں داخل ہو ئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوزخ کو بھی دیکھا تھا ۔
میں ( ابوالصلت ) نے عرض کی :
کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جنت و دوزخ کا فیصلہ کیا ہوا ہے لیکن ابھی تک انہیں پیدا نہیں فرمایا ، اس کے متعلق آپؑ کیا فرماتے ہیں ؟
حضرتؑ نے فرما یا :۔
ان لوگوں کا ہم سے کوئی واسط نہیں اور نہ ہی ہمارا ان سے کوئی واسط ہے ، جو شخص جنت و دوزخ کے پیدا ہونے کا انکار کرتا ہے وہ شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ہماری تکزیب کرتا ہے ، اس کا ہمارا ولایت سے کوئی واسط نہیں اور وہ ہمیشہ اس دوزخ میں رہے گا جس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
هذِهِ جَهَنَّمُ الَّتِي يُكَذِّبُ بِهَا الْمُجْرِمُونَ يَطُوفُونَ بَيْنَها وَ بَيْنَ حَمِيمٍ آنٍ
یہی وہ جہنم ہے جس کا مجر مین انکار کر رہے تھے اب اس کے اور اس کے کھولتے ہوئے پانی کے درمیان چکر لگاتے پھریں گے ۔
اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
جب مجھے معراج کرائی گئی تو جبریلؑ نے میرے ہاتھ کو سے پکڑا اور مجھے جنت میں لے گئے اور اس نے مجھے جنت کی تازہ کھجور کھلائی تو وہ میرے صلب میں نطفہ کی صورت میں تبدیل ہو گئی اور جب میں زمین پر اتراتو میں نے خدیجہ رضی اللہ عنہا سے مقارنت کی جس کی وجہ سے فاطمہ سلام اللہ علیھا کا حمل قرار پایا ، فاطمہ ؑ انسانی شکل میں حور ہے اور میں جب بھی خوشبوئے جنت کا مشتاق ہوتا ہوں تو اپنی دخترفاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی خوشبو سو نگھتا ہوں ۔ عيون أخبار الرضا عليه السلام، ج1، ص: 116
اھم نکات
مولا علیہ السلام نے اس حدیث کی تفسیر کر دی اور کہا کہ اس مراد ھم ہیں مرحوم علامه طباطبایی اپنی تفسیرالمیزان کی جلد 7، ص 144 و ج 16، ص 134 میں اسی بات کو بیان کیا ہے اور کہا اس مراد اھل بیت ہیں اور یادرکھنا کی بات یہ ہے یہ حدیث امالی صدوق میں بھی ائی اور اسی طرح باقی الفاظ بھی معصومین کے لیا ائے ہیں مثال کے طور پر لسان الله و عين الله و يد الله و حجاب الله و نورالله انکی تطبیق بھی اسی طرح کی جائے گئی جس طرح مولا نے اس لفظ وجہ کی ہے کیونکہ یہ سب الفاظ کا تعلق ایک ھی بات سے ہے ۔
جس طرح مولا نے کہا جس نے میری زندگی یا میری موت کے بعد میری زیارت کی تو اس نے اللہ کی زیارت کی یہ بات بھی کافی صحیح احادیث مین ائی ہے من زار الحسین کمن زار الله في عرشه" جس نے امام حسین علیه السلام کی زیارت کی تو گویا عرش پر الله تعالی کی زیارت کی هے
اس حدیث میں مولا نے ایک اور بات کی ہے کہ بی بی کی ولادت تعلق کس چیز سے ہے یہ مقام ہے میری بی بی کا جو صلب ادم میں نہین رھی بلکہ اللہ نے جس کو مستقیم اپنے رسول کی صلب سے بھیجا میرا سلام ایسی بی بی پر
اسناد حدیث
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ زِيَادِ بْنِ جَعْفَرٍ الْهَمَدَانِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ثقہ
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ هَاشِمٍ ثقہ
ابراهيم بن هاشم ثقہ
عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ صَالِحٍ الْهَرَوِيِّ ثقہ
اس کے سب راوی امامی ہیں
اس حدیث کی سند صحیح ہے
تدوین زاھد حسین ترابی
No comments:
Post a Comment