بزرگوں کے کلام کی اہم بات یہ ہوتی ہے کہ ان کلمات میں بہت سے ایسے باریک نکات پوشیدہ ہوتے ہیں جنہیں لوگ درک کرسکتے ہیں. خاص طور پر نبی اکرم (ص) نے اپنے کلام کے بارے میں خود ارشاد فرمایا ہے (اور عمل نے بهی نشاندہی کی ہے) :
"خدا نے مجهے جامع کلمات عطا کئے ہیں."
(امالی شیخ طوسی ، ج 2 ، ص 98- 99)
یعنی خدا نے مجهے یہ صلاحیت عطا کی ہے کہ میں ایک مختصر جملے میں مفاہیم کی ایک دنیا بیان کرسکتا ہوں.
پیغمبر اکرم (ص) کے کلام کو ہر شخص سنتا ہے ، لیکن کیا سننے والا ہر فرد کماحقہ آپ کے کلام کی گہرائی تک پہنچ سکتا ہے؟ ہرگز نہیں! شاید سو میں سے ننانوے بهی نہیں پہنچتے.دیکهتے ہیں خود نبی اکرم (ص) کس طرح اس بات کی پیش بینی کرتے ہیں.حضور (ص) کا ایک جملہ ہے جسکا مفہوم یہ ہے:"جو کلمات تم مجهسے سنتے ہو انہیں محفوظ کرو ، انکی حفاظت کرو اور آئندہ آنے والی نسلوں کے حوالے کرو. ممکن ہے مستقبل قریب اور بعید میں آنے والی نسلیں میری باتوں کو میرے سامنے موجود تم لوگوں سے زیادہ بہتر طور پر سمجه سکیں."
(سیرت نبوی ایک مطالعہ از استاد شہید مطہری)
آج بارہ ربی الاول کے مبارک دن مکتب اہلبیت (ع) کے مطابق آقائے نامدار (ص) مکہ سے با حفاظت و کامیابی کے ساته مدینہ وارد ہوئے جہاں آقا کا شاندار استقبال ہوا تها ، اور برادران اہل تسنن کے مطابق آج انکے یہاں عید میلاد النبی (ص) کا مبارک دن ہے.
خدا سے دعا ہے کہ اپنے حبیب محمد المصطفی (ص) کے واسطے ملت اسلامیہ کو متحد رکه اور حقیقی معرفت دین یعنی در اہلبیت (ع) سے وابسطہ رکهے.امین.
No comments:
Post a Comment