Thursday, 20 February 2014

Clearing misunderstanding about tabarra


جوناصبی تبرا کو گالی کہتےہیں کیاوہ بتاسکتےہیںکیا نعوزباللہ قرآن میں بھی گالیاں ہیں جیساکےناصبی کہتےہیں؟
تبرا قرآن کی روشنی میں
سورة البقرةإِذْ تَبَرَّ‌أَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا وَرَ‌أَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْأَسْبَابُ ﴿١٦٦﴾
جب پیشوالوگ ان سےجنہوں نےپیروی کی تھی اظہاربےتعلقی کرتے
ہوں گےاورعذاب ان کی آنکھوں کےسامنےہوگااورتمام رشتےاس سےقطع ہوچکےہوں گے

پرشتارانٖ باطل سےتبرا:
دنیامیں لوگ آنکھ بندکرکےکسی کےپیچھےچل کھڑےہوتےہیں کی کوئ
وقت پڑیگاتویہ ہمارےلیڈرہمارےکام آئیں گےمگرجب وقت پڑتاہےاورسب سےبڑاوقت وہی ہوگاکہ جب عذاب الٰہی آنکھوں کےسامنےہوگاتوپھران لیڈروں کوخوداہنی پڑی ہوگی یہ ان سےجنہوں سےان کی پیروی کی تھی تبرا کررہےہوں گےکہ یہ ہمارےپیچھےبےکارآۓ۔ہم نےان سےتھوڑی
کہاتھا کہ یہ ہمیں پیشوامانیں۔

یہاں جوتبراکالفظ ہےیہ برات سےہےجس کےمعنی کسی شےیاشخص سےعلیحدگی کےہیں چناچہ مرض سےچھٹکارےکواسی لۓ برء کہتےہیں اورکسی شخص سےعلیحدگی یابیزاری کوبھی جوقرآن مجید میں کئ جگہ وارد ہے۔۔۔الخ

تفسیرفصل الخطاب//منصف سیدالعلماعلامہ سیدعلی نقی النقویٰ//جلداول ص 313//مصباح القرآن ٹرسٹ لاہور

کچھ آیاتٖ قرآنی

سورة البقرة

إِذْ تَبَرَّأَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا وَرَأَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْأَسْبَابُ ﴿١٦٦﴾
اور (وہ مرحلہ کتنا کھٹن ہوگا) جب وہ (پیر) لوگ جن کی (دنیا میں) پیروی کی گئی اپنے پیرؤوں (مریدوں) سے برأت اور لاتعلقی ظاہر کریں گے اور خدا کا عذاب ان سب کی آنکھوں کے سامنے ہوگا اور سب وسائل اور تعلقات بالکل قطع ہو چکے ہوں گے۔
وَقَالَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوا مِنَّا ۗ كَذَٰلِكَ يُرِيهِمُ اللَّـهُ أَعْمَالَهُمْ حَسَرَاتٍ عَلَيْهِمْ ۖ وَمَا هُم بِخَارِجِينَ مِنَ النَّارِ ﴿١٦٧﴾

اور پیروی کرنے والے (مرید) کہتے ہوں گے کہ کاش! ہمیں ایک بار (دنیا میں) واپسی کا موقع مل جاتا تو ہم بھی بالکل اسی طرح ان سے بیزاری اور بے تعلقی ظاہر کرتے جس طرح انہوں نے آج ہم سے بیزاری اور لاتعلقی ظاہر کی ہے اسی طرح خدا ان کے (برے) کاموں کو حسرت و یاس کی شکل میں دکھائے گا اور وہ کبھی دوزخ سے باہر نہیں نکل سکیں گے۔
سورة القصص
قَالَ الَّذِينَ حَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ رَبَّنَا هَـٰؤُلَاءِ الَّذِينَ أَغْوَيْنَا أَغْوَيْنَاهُمْ كَمَا غَوَيْنَا ۖ تَبَرَّأْنَا إِلَيْكَ ۖ مَا كَانُوا إِيَّانَا يَعْبُدُونَ ﴿٦٣﴾
جن پر خدا کا حکم (عذاب) نافذ ہو چکا ہوگا۔ کہیں گے اے ہمارے پروردگار! یہ ہیں وہ لوگ جنہیں ہم نے گمراہ کیا تھا ہم نے انہیں اسی طرح گمراہ کیا تھا جیسے ہم خود گمراہ تھے (اب) ہم تیری بارگاہ میں (ان سے) برأت کا اظہار کرتے ہیں کہ یہ ہماری پرستش نہیں کیا کرتے تھے۔
سورة التوبة
وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاهِيمَ لِأَبِيهِ إِلَّا عَن مَّوْعِدَةٍ وَعَدَهَا إِيَّاهُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوٌّ لِّلَّـهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ ۚ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَأَوَّاهٌ حَلِيمٌ ﴿١١٤﴾
جب پیشوالوگ ان سےجنہوں نےپیروی کی تھی اظہاربےتعلقی کرتےہوں گےاورعذاب ان کی آنکھوں کےسامنےہوگااورتمام رشتےاس سےقطع ہوچکےہوں گے
پرشتارانٖ باطل سےتبرا:دنیامیں لوگ آنکھ بندکرکےکسی کےپیچھےچل کھڑےہوتےہیں کی کوئوقت پڑیگاتویہ ہمارےلیڈرہمارےکام آئیں گےمگرجب وقت پڑتاہےاورسب سےبڑاوقت وہی ہوگاکہ جب عذاب الٰہی آنکھوں کےسامنےہوگاتوپھران لیڈروں کوخوداہنی پڑی ہوگی یہ ان سےجنہوں سےان کی پیروی کی تھی تبرا کررہےہوں گےکہ یہ ہمارےپیچھےبےکارآۓ۔ہم نےان سےتھوڑیکہاتھا کہ یہ ہمیں پیشوامانیں۔
یہاں جوتبراکالفظ ہےیہ برات سےہےجس کےمعنی کسی شےیاشخص سےعلیحدگی کےہیں چناچہ مرض سےچھٹکارےکواسی لۓ برء کہتےہیں اورکسی شخص سےعلیحدگی یابیزاری کوبھی جوقرآن مجید میں کئ جگہ وارد ہے۔۔۔الخ
تفسیرفصل الخطاب//منصف سیدالعلماعلامہ سیدعلی نقی النقویٰ//جلداول ص 313//مصباح القرآن ٹرسٹ لاہور
کچھ آیاتٖ قرآنی
سورة البقرة
إِذْ تَبَرَّأَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا وَرَأَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْأَسْبَابُ ﴿١٦٦﴾اور (وہ مرحلہ کتنا کھٹن ہوگا) جب وہ (پیر) لوگ جن کی (دنیا میں) پیروی کی گئی اپنے پیرؤوں (مریدوں) سے برأت اور لاتعلقی ظاہر کریں گے اور خدا کا عذاب ان سب کی آنکھوں کے سامنے ہوگا اور سب وسائل اور تعلقات بالکل قطع ہو چکے ہوں گے۔وَقَالَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوا مِنَّا ۗ كَذَٰلِكَ يُرِيهِمُ اللَّـهُ أَعْمَالَهُمْ حَسَرَاتٍ عَلَيْهِمْ ۖ وَمَا هُم بِخَارِجِينَ مِنَ النَّارِ ﴿١٦٧﴾
اور پیروی کرنے والے (مرید) کہتے ہوں گے کہ کاش! ہمیں ایک بار (دنیا میں) واپسی کا موقع مل جاتا تو ہم بھی بالکل اسی طرح ان سے بیزاری اور بے تعلقی ظاہر کرتے جس طرح انہوں نے آج ہم سے بیزاری اور لاتعلقی ظاہر کی ہے اسی طرح خدا ان کے (برے) کاموں کو حسرت و یاس کی شکل میں دکھائے گا اور وہ کبھی دوزخ سے باہر نہیں نکل سکیں گے۔سورة القصصقَالَ الَّذِينَ حَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ رَبَّنَا هَـٰؤُلَاءِ الَّذِينَ أَغْوَيْنَا أَغْوَيْنَاهُمْ كَمَا غَوَيْنَا ۖ تَبَرَّأْنَا إِلَيْكَ ۖ مَا كَانُوا إِيَّانَا يَعْبُدُونَ ﴿٦٣﴾جن پر خدا کا حکم (عذاب) نافذ ہو چکا ہوگا۔ کہیں گے اے ہمارے پروردگار! یہ ہیں وہ لوگ جنہیں ہم نے گمراہ کیا تھا ہم نے انہیں اسی طرح گمراہ کیا تھا جیسے ہم خود گمراہ تھے (اب) ہم تیری بارگاہ میں (ان سے) برأت کا اظہار کرتے ہیں کہ یہ ہماری پرستش نہیں کیا کرتے تھے۔سورة التوبةوَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاهِيمَ لِأَبِيهِ إِلَّا عَن مَّوْعِدَةٍ وَعَدَهَا إِيَّاهُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوٌّ لِّلَّـهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ ۚ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَأَوَّاهٌ حَلِيمٌ ﴿١١٤﴾


اور ابراہیم نے جو اپنے باپ (تایا) کے لیے دعائے مغفرت کی تھی تو وہ ایک وعدہ کی بنا پر تھی جو وہ کر چکے تھے۔ مگر جب ان پر واضح ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو آپ اس سے بیزار ہوگئے بے شک جناب ابراہیم بڑے ہی دردمند اور غمخوار و بردبار انسان تھے۔

No comments:

Post a Comment