Friday, 21 February 2014

دعا قبول کیوں نہیں ھوتی


مولا علی علیہ اسلام کا جواب 
کسی شخص نے مولا علی علیہ اسلام کے سامنے دعا قبول نہ ہونے کی شکایت کی - وہ کہنے لگا خدا کہتا ھے کہ تم دعا کرو تو میں قبول کرتا ھوں - لیکن اس کے باوجود کیا وجہ ہے کہ ہم دعا کرتے ہیں اور وہ قبول نہیں ھوتی - اس کے جواب میں آپ نے ارشاد فرمایا :
تمہارے دل و دماغ نے آٹھ چیزوں میں خیانت کی جس کی وجہ سے تمہاری دعا قبول نہیں ھوتی :
پہلی : تم نے خدا کو پہچان کر اس کا حق ادا نہیں کیا - اس لئے تمہاری معرفت نے تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچایا -دوسری : تم اس کے بھیجے ھوے پیغمبر پر ایمان تو لے آ ے ھو مگر اس کی سنّت کی مخالفت کرتے ہو - ایسے میں تمہارے ایمان کا کیا نتیجہ ھو سکتا ھے -تیسری : تم اس کی کتاب تو پڑھتے ھو مگر اس پر عمل نہیں کرتے - زبانی تو کہتے ھو ھم نے سنا اور اطاعت کی مگر عملاً اس کی نفی کرتے ہو -چوتھی : تم کہتے ھو کہ ھم خدا کے عذاب سے ڈرتے ہیں اس کے باوجود اس کی نافرمانیوں کی طرف قدم بڑھاتے ھو تو پھر خوف کہاں رہا -پانچویں : تم کہتے ھو کہ ہم جنّت کے شائق ہیں حالانکہ کام ایسے کرتے ہو جو تمہیں اس سے دور لے جائیں تو پھر شوق و رغبت کہاں رہا -چھٹی : خدا کی نعمتیں تو کھا تے ہو مگر شکر کا حق نہیں ادا کرتے -ساتویں : اس نے تمہیں حکم دیا کہ شیطان سے دشمنی رکھو __ اور تم اس سے دوستی کی طرح ڈالتے ہو -آٹھویں : تم نے لوگوں کے عیوب کو اپنا نصب العین بنا رکھا ہے اور اپنے عیب پس پشت ڈال د ئیے ہیں -
ان حالات میں تم کیسے امید رکھتے ھو کہ تمہاری دعا قبول ھو جبکہ تم نے خود اس قبولیت کے دروازے بند کر رکھے ہیں -تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کرو - اپنے اعمال کی اصلاح کرو امر بالمعروف و نہی عن المنکر کرو تا کہ تمہاری دعا قبول ہو سکے -سفینتہ البحار ، ج ١ ص( ٤٤٨،٤٤٩)
اس سے ظاہر ہوا کہ قبولیت دعا کا وعدہ خدا کی طرف سے مشروط ہے نہ کہ مطلق - شرط یہ ہے کہ اپنے عہد و پیمان کو پورا کرو جن کی آٹھ طرح سے پیمان شکنی کر چکے ہو- دعا کی قبولیت کی ایک شرط یہ ہے کہ دعا عمل و کوشش کے ہمراہ ہو - مولا علی (ع ) فرماتے ہیں

عمل کے بغیر دعا کرنا بغیر کمان کے تیر چلانے کے مترادف ہے -( نہج البلاغہ - کلمات قصار نمبر ٣٣٧)
الله تعا لیٰ ہم سب کو ان باتوں کو سمجھنے اور ان نصیحتوں پر غور کرنے کی توفیق دے تا کہ ہم اپنی اصلاح کر سکیں اور ہماری دعا ئیں قبولیت کا درجہ پا سکیں - آمین -

No comments:

Post a Comment