Sunday, 23 February 2014

٭علوی فرقہ٭


سوال: علوی کون ہوتے ہیں ؟ اور انکی اکثریت کہاں پر ہے ؟ کیا بشارالاسد کا تعلق بھی علوی فرقہ سے ہے ؟
جواب: علوی آئمہ ع کے ایک منحرف صحابی محمد بن نمیر (نصیر) کے ماننے والے ہیں۔ اسی شخص نے نصیری فرقے کی بنیاد رکھی تھی جن کا عقیدہ ہے کہ ہر امام کا ایک "باب" ہوتا ہے۔ محمد بن نصیر بھی ان کا ایک باب تھا، اس کے علاوہ حسین بن حمدان الخصیبی، مفضل بن عمر، محمد بن سنان اور یونس بن ظبیان بھی ان کے ابواب رہے ہیں۔۔۔ یہ فرقہ غلو کی طرف مائل ہے اور آئمہ ع کے لئے الوہیت و ربوبیت کا قائل ہے۔ ان کی ایک بڑی تعداد شام میں رہتی ہے جبکہ لبنان میں بھی قابل ذکر تعداد میں موجود ہیں۔۔۔

ان کی ایک اور شاخ ترکی میں ہوتی ہے، ترک علوی اور شامی علویوں میں کافی فرق ہے۔ ترک علوی تصوّف سے بھی کافی متاثر ہیں۔۔ یہ ایک صوفی بزرگ "حاجی بکتاشی" کے ماننے والے ہیں۔ ترک علویوں میں غلو کافی پایا جاتا ہے۔ البتہ شامی علوی ایران کی تبلیغات کے بعد غلو سے پیچھے ہٹ رہے ہیں اور عام شیعوں کی طرح نماز وغیرہ بھی پڑھنے لگے ہیں۔
ایک بات مدّنظر رہے کہ برّصغیر میں "علی اللّھی" فرقے کو نصیری کہا جاتا ہے جو علمی لحاظ سے غلط ہے۔ نصیری دراصل علویوں کو ہی کہا جاتا تھا اور علوی "علی اللّھی" نہیں ہوتے۔ علی اللّھی ایک کافر و مشرک فرقہ ہے جو مولا علی(ع) کو خدا مانتا ہے یا خدا کی ذات کو ان میں حلول شدہ مانتا ہے۔
شام کے صدر بشّار الاسد اور ان کے والد حافظ الاسد اسی علوی فرقے سے تعلق رکھتے تھے۔ البتہ ایک مستند روایت کے مطابق حافظ الاسد آیت اللہ سیّد حسن شیرازی کے تبلیغ کے نتیجے میں شیعہ اثناعشری ہو گیا تھا اور غالبا بشّارالاسد بھی شیعہ اثنا عشری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے ایران کے ساتھ بہت قریبی تعلقات ہیں اور یہی بات سعودی پٹھوؤں کو بری لگتی ہے۔Courtesy:
 ابوزین الھاشمیتحریک تحفظ عقائد شیعہ 

No comments:

Post a Comment