عبداللہ بن سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے بعض کتب _سماوی میں پڑھا ہے کہ :
ذوالقرنین الله کے صالح بندے تھے - الله نے انہیں اپنے بندوں پر حجت بنایا تھا - لیکن نبی نہیں بنایا تھا - حق تعالیٰ نے انکو ملکوں پر غلبہ دیا تھا اور اسباب ان کے واسطے طے ہوۓ اور ان کے سامنے چشمہ حیات کی تعریف بیان کی - اور انکو بتلایا کہ جو شخص اس چشمے کا پانی پیتا ہے وہ اسوقت تک نہیں مرے گا جب تک صور کی آواز نہیں سن لے گا - پس وہ اس چشمے کی تلاش میں نکلے - یہاں تک کہ اس مقام تک پہنچے - اس جگہ 360 چشمے تھے -
حضرت خضر علیہ السلام ان کے لشکر کے سردار اور ہراول تھے - انکو ذوالقرنین تمام اصحاب سے زیادہ دوست رکھتے تھے - انکو ایک نمک آلود مچھلی دی پھر اپنے تمام اصحاب میں سے ہر ایک کو نمک آلود خشک مچھلی دی اور کہا کہ ان چشموں میں جاؤ اور ہر ایک اپنی مچھلی کو ایک چشمے میں دھوۓ - کوئی دوسرا اس چشمے میں نہ دھوۓ - یہ سن کر سب الگ الگ ہو گئے اور ہر ایک نے اپنی اپنی مچھلی کو ایک ایک چشمے میں دھویا -
حضرت خضر علیہ السلام بھی اس چشمے پر پہنچے اور جب اپنی مچھلی کو اس پانی میں ڈالا تو وہ زندہ ہو کر پانی میں چلی گئی - جب حضرت خضر علیہ السلام نے اس صورت_ حال کا مشاہدہ کیا تو اپنے کپڑے اس چشمے کے پانی میں دھوۓ - اور غسل کیا اور پھر وہ پانی پیا - سب لوگ اپنی اپنی مچھلیاں لے کر جناب _ذوالقرنین کے پاس واپس آۓ مگر جناب _خضر علیہ السلام کے پاس مچھلی نہیں تھی - جب پوچھا گیا تو جناب _خضر علیہ السلام نے تمام حالات بیان کیے - جناب _ذوالقرنین نے پوچھا :
کیا تم نے اس چشمے سے پانی پیا ہے ؟؟
آپ نـــے جـــواب دیـــا کـــہ ہاں !
فرمایا :
وہ چشمہ تمھاری قسمت میں تھا - پس تمہیں مبارک ہو کہ تم اس دنیا میں صور پھونکے جانے تک لوگوں کی نظروں سے غائب اور موجود رہو گے -
{ کمـــال الـــدین ، صفحـــہ_٢٧٢-٢٧٣ }
No comments:
Post a Comment