عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَ مُحَمَّدُ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ زُرَارَةَ قَالَ: كُنْتُ قَاعِداً إِلَى جَنْبِ أَبِي جَعْفَرٍ ع- وَ هُوَ مُحْتَبٍ مُسْتَقْبِلُ الْكَعْبَةِ فَقَالَ أَمَا إِنَّ النَّظَرَ إِلَيْهَا عِبَادَةٌ فَجَاءَهُ رَجُلٌ مِنْ بَجِيلَةَ يُقَالُ لَهُ عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ فَقَالَ لِأَبِي جَعْفَرٍ ع إِنَّ كَعْبَ الْأَحْبَارِ كَانَ يَقُولُ إِنَّ الْكَعْبَةَ تَسْجُدُ لِبَيْتِ الْمَقْدِسِ فِي كُلِّ غَدَاةٍ فَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ ع فَمَا تَقُولُ فِيمَا قَالَ كَعْبٌ فَقَالَ صَدَقَ الْقَوْلُ مَا قَالَ كَعْبٌ فَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ ع كَذَبْتَ وَ كَذَبَ كَعْبُ الْأَحْبَارِ مَعَكَ وَ غَضِبَ قَالَ زُرَارَةُ مَا رَأَيْتُهُ اسْتَقْبَلَ أَحَداً بِقَوْلِ كَذَبْتَ غَيْرَهُ ثُمَّ قَالَ مَا خَلَقَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ بُقْعَةً فِي الْأَرْضِ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْهَا ثُمَّ أَوْمَأَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْكَعْبَةِ وَ لَا أَكْرَمَ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ مِنْهَا لَهَا حَرَّمَ اللَّهُ الْأَشْهُرَ الْحُرُمَ فِي كِتَابِهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّماواتِ وَ الْأَرْضَ ثَلَاثَةٌ مُتَوَالِيَةٌ لِلْحَجِّ- شَوَّالٌ وَ ذُو الْقَعْدَةِ وَ ذُو الْحِجَّةِ وَ شَهْرٌ مُفْرَدٌ لِلْعُمْرَةِ وَ هُوَ رَجَبٌ.
زرارہ کہتے ہیں کہ میں امام باقر ع کے پاس بیٹھا تھا اور آپ(ع) اپنے لباس کو لپیٹ کر قبلہ رخ بیٹھے تھے۔ آپ(ع) نے فرمایا:
"کعبہ کو دیکھنا بھی عبادت ہے"۔
اس پر ایک شخص جس کا نام عاصم بن عمر تھا، نے کہا: "کعب الاحبار کہتا ہے کہ کعبہ ہر روز صبح بیت المقدّس کو سجدہ کرتا ہے۔"
امام باقر(ع) نے اس شخص سے کہا: "تمہاری رائے کعب الاحبار کی اس بات کے بارے میں کیا ہے؟"
اس شخص نے جواب دیا کہ جو کچھ کعب نے کہا ہے، درست کہا ہے۔ اس پر آپ(ع) نے غضبناک ہو کر کہا: "تم اور کعب دونوں نے جھوٹ کہا ہے۔" اس کے بعد کعبہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:
"اللہ عزّوجل نے کعبہ سے بہتر کوئی بھی مکان اس روئے زمین پر خلق نہیں کیا۔"
زرارہ کہتے ہیں کہ میں نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا کہ امام کسی سے روبرو ہوئے ہوں اور اس کو جھوٹا کہا ہو۔
(اصول کافی، ج4 ص239، باب فضل النظر الی الکعبہ)
اس روایت کی دو اسناد ہوئیں؛
علی ابن ابراھیم --> ابراھیم بن ہاشم --> ابن ابی عمیر --> عمر بن اذینہ --> زرارہ بن اعین
محمد بن اسماعیل --> فضل بن شاذان --> ابن ابی عمیر --> عمر بن اذینہ --> زرارہ بن اعین
یہ حدیث دو اسناد سے مروی ہے اور دونوں اسناد کے راوی بالاتفاق ثقہ ہیں۔
Courtesy:
ابوزین الہاشمی
No comments:
Post a Comment