عبد الملک بن مروان کے دور خلافت میں حشام بن عبد الملک بن مروان حج کے موقعہ پر تشریف لایا وہاں پے اس نے ایک عجیب منظر دیکھا کے لوگ حجر اسود کو بوسا دے رہے ہیں اور جیسے ہی ایک شخص آیا تو لوگ انکی عظمت کی خاطر اس شخص کے لیے راستہ بنانے لگے اور اس شخص کو پورا راستہ فراہم کیا تاکہ وہ شخص آرام سے حجر اسود کی زیارت اور اسکو بوسہ دے سکے اس کے بعد اس شخص نے آرام سے آکے حجر اسود کو بوسے دیے اور جب وہ شخص حجر اسود کو بوسے دکے کر واپس جاتا ہے تو حشام حجر اسود کو بوسا دینے کے لیے آگے بڑھتا ہے تو لوگوں کا حجوم ہوجاتا ہے اور لوگ حشام کو جگہ نہیں دیتے اور حشام حجر اسود کو بوسہ نہیں دے پاتا۔ حشام بن عبد الملک ایک شخص سے پوچھتا ہے کے آخر یہ کون شخص ہے کے جس کے لیے لوگوں نے راستہ بنایا اور میں بادشاہ کا بیٹا ہوں اور مجھے وہ عزت و عظمت نہیں ملی جو اس شخص کو ملی اور لوگوں نے اس کے لیے راستہ دیا۔ جس شخص سے حشام نے پوچھا وہ دراصل فرضدق ( جو عظیم شاعر اھلبیت تھا) تھا وہ عظیم شخصیت جس کے لیے لوگوں نے راستہ بنایا وہ دراصل امام زین العابدین عہ تھے اور فرضدق نے حشام کے سامنے امام عہ کا تعارف بھترین اشعار میں کرایا۔ جو اس طرح ہے
اشعار کیونکہ عربی میں ہیں تو صرف انکا اردو ترجمہ نقل کردیتا ہوں۔ فرضدق نے حشام سے کہا کے میں بتادیتا ہوں کے یہ کون ہے فرضدق کہتا ہے " کے صرف اسکو انسان نہیں جانتے بلکہ حرم اور حرم کے باہر کی زمین انکے نقوش اور قدموں کو پہچانتی ہے، یہ اسکا بیٹا ہے جو تمام خلائق میں سب سے افضل ہے اور یہ پاکیزہ ہے اور طاھر ہے اور بلند علم والا ہے۔ جب کوئی قریش انکو دیکھتا ہے تو یہ کہتا ہے بی اختیار کے مقام اخلاق میں ان سے بلند تر کوئی نہیں"۔
آخری مصرع جو اس کے اشعار کے ہیں وہ بڑے کمال کے ہیں۔ فرضدق حشام کو کہتا ہے "اگر رکن حطیم کو معلوم ہوجائے کے کون ہستی اسکو بوسا دینے کے لیے آرہی ہے تو حطیم خود امام کے پیروں میں آکے انکے قدموں کے بوسے دے۔۔ جب بھی گفتگو کرتے ہیں مسکراہٹ کے ساتھہ کرتے ہیں، یہ ابن فاطمہ زھرا عہ ہے اے حشام اگر تو جاھل ہے تو سن لے کے ان کے جد پر اللہ نے نبوت کو ختم کیا ہے"۔
اس واقعہ کو ابن سعد اپنی کتاب طبقات الکبری میں امام حسین عہ کے واقعات میں نقل کیا ہے اور امام ذھبی نے بھی اپنی کتاب سیر الاعلام النبلا میں امام حسین عہ کے واقعات میں اس واقعہ کو نقل کیا ہے۔
اشعار کیونکہ عربی میں ہیں تو صرف انکا اردو ترجمہ نقل کردیتا ہوں۔ فرضدق نے حشام سے کہا کے میں بتادیتا ہوں کے یہ کون ہے فرضدق کہتا ہے " کے صرف اسکو انسان نہیں جانتے بلکہ حرم اور حرم کے باہر کی زمین انکے نقوش اور قدموں کو پہچانتی ہے، یہ اسکا بیٹا ہے جو تمام خلائق میں سب سے افضل ہے اور یہ پاکیزہ ہے اور طاھر ہے اور بلند علم والا ہے۔ جب کوئی قریش انکو دیکھتا ہے تو یہ کہتا ہے بی اختیار کے مقام اخلاق میں ان سے بلند تر کوئی نہیں"۔
آخری مصرع جو اس کے اشعار کے ہیں وہ بڑے کمال کے ہیں۔ فرضدق حشام کو کہتا ہے "اگر رکن حطیم کو معلوم ہوجائے کے کون ہستی اسکو بوسا دینے کے لیے آرہی ہے تو حطیم خود امام کے پیروں میں آکے انکے قدموں کے بوسے دے۔۔ جب بھی گفتگو کرتے ہیں مسکراہٹ کے ساتھہ کرتے ہیں، یہ ابن فاطمہ زھرا عہ ہے اے حشام اگر تو جاھل ہے تو سن لے کے ان کے جد پر اللہ نے نبوت کو ختم کیا ہے"۔
اس واقعہ کو ابن سعد اپنی کتاب طبقات الکبری میں امام حسین عہ کے واقعات میں نقل کیا ہے اور امام ذھبی نے بھی اپنی کتاب سیر الاعلام النبلا میں امام حسین عہ کے واقعات میں اس واقعہ کو نقل کیا ہے۔
No comments:
Post a Comment