السلام علیکم
<بسم اللہ الرحمٰن الرحیم>
تاجرانِ خونِ امام حسین علیہ السلام کے بارئَ میں علامہ میرزا حسین النوری الطبرسی رح نے کیا خوبصورت نقشہ پیش کیا ہے
علامہ میرزا نوری رح اپنی کتاب ""لولو و مرجان"" صفحہ 20 . 21 میں لکھتے ہیں
""اور یہ بات مخفی نہیں کہ ان لوگوں (تاجران خون حسین ع) کی جماعت سے روضہ خوانوں (مجالس پڑھنے والے) کا ایک مخصوص گروہ ہے جو اس کسب و تجارت (روضہ خوانی) میں کبھی تو مقدمات وعظ کو پیش کرتا ہے اور کبھی امیر المومنین (ع) کے خطب و مواعظ شافیہ اور آپ کی رفتار و کردار کو ذکر کرتے ہیں اور دوسرئے لوگوں کو دنیا کی محبت اور اس کی آفات و بلیات اور مہلکات سے ڈراتے ہیں اور دنیا کے بغض اور اس سے پرہیز کی ترغیب و تحریص کرتے ہیں ۔ نیز بزرگان دین و خواص اصحاب اور علماء دین کے حالات سے استشہاد کرتے ہیں ، کبھی رذائل خبیث اور صفاتِ قبیحہ سے اجتناب کے متعلق گفتگو کرتے ہیںغزالی ،شافعی اور اس کے تابعین کی کتب سے نہایت فصاحت و بلاغت کے ساتھ بغیر کسی توقف و لکنت کے حوالے بیان کرتے ہیں اور اس مجالسکے مناسب آیات و احادیث کو مرتب و منظم کر کے ذکر کرتے ہیںلیکن ان میں سے ہر ایک خود جیفہءِ دنیا پر اس قدر فریفتہ اور دنیا کے خبائث اور رذائل سے اس قدر آلودہ ہے کہ اگر صاحب مجلس اس کی آمد یا رفت کے وقت کچھ غفلت برتے یا اس کی توقع توقیر و تکریم کے لوازم نہ بجا لائے یا اس کو اس مجلس کا خاتم (سب سے آخر میں پڑھنے والا) نہ قرار دئے جو اس گروہ (روضہ خواں) کی قبیح بدعتوں میں سے ہے، کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ جس شخص (روضہ خواں) کا رتبہ بلند ہو گا مجلس کا اختتام اس پر ہونا چاہئیے ۔ اور اگر صاحبِ مجلس اسکو اس کے دیگر ہم صنفوں (روضہ خوانی) سے مثلاً دو دمڑی فیس کم دئے تو غمگین ہوتا ہے ۔ بانیءِ مجلس کا گلہ کرتا ہے اعتراض کرتا ہے، فیس واپس دیتا ہے، دوبارہ اس جگہ نہیں جاتا ، اپنے متاع (روضہ خوانی) کو بڑا اور صاحب مجلس کی فیس کو بہت تھوڑا شمار کرتا ہے، اپنے ہم صنفوں کے نسب و حسب اور انکی رفتار و کردار میں عیب جوئی کرتا ہے اور انکو گنتی میں شمار نہیں کرتا، اپنے اس قدر قابلِ مذمت حالات اور قبیح افعال کے باوجود اہل دنیا کی بدگوئی کرتا ہے اور اپنے آپ کو اہل اللہ اور اہل آخرت سے گنتا ہے۔ گویا منبر پر بیان کرنے والے چند کُتب کے حوالوں اور خطابی بیانات کی معمولی مقدار نے اس کے دل کی جملہ خرابیوں اور تمام برائیوں سے نکالا ہوا ہے۔اور کسی دانا عقلمند آدمی پہ مخفی نہیں کہ ایسا روضہ خواں اس قسم کی بُری سیرت اور باطنی خباثت کی وجہ سے گذشتہ احادیث کا مصداق ہو جائے اور آخرت میں سخت ندامت و حسرت کے ساتھ معذب (عذاب دیا جائے) ہو ""
No comments:
Post a Comment