آج کل غالی حضرات اور دیگر غلط عقائد رکھنے والے عوام الناّس کو یہ کہہ کر دھوکہ دیتے ھیں کہ آئمہ طاھرین(ع) کے حق میں سرے سے غلو ممکن ھی نہیں، کیونکہ ان کی حد معیّن ھی نہیں، اور جبکہ حد مقرر نہیں کر سکتے تو پھر ان کی شان میں جو چاھے کہتے رھو۔ ان حضرات کی خدمت میں ذیل میں دو احادیث پیش کی جاتی ھیں؛قال رسول اللہ(ص): لا تعرفونی حقی فانّ اللہ اتّخذنی عبدا قبل ان یتّخذنی نبیّاحضرت محمد مصطفی(ص): مجھے میرے حق (مقام) سے زیادہ مت بڑھاؤ، کیونکہ اللہ نے مجھے نبی بنانے سے پہلے عبد بنایا۔٭عیون اخبار الرّضا، جلد 2 ص201٭ و ٭قرب الاسناد، ص 181٭امام رضا(ع): انّا لنبرا الی اللہ ممّن یغلو فینا فیرفعنا فوق حدّناامام رضا(ع): میں اللہ سے ان لوگوں سے بیزاری کا اظہار کرتا ھوں جو ھمارے حق میں غلو کرتے ھیں اور ھمیں ھمارے ٭حد٭ سے بڑھا دیتے ھیں۔٭بحارالانوار، جلد 25 ص265٭ان واضح احادیث کی روشنی میں پھر خود ساختہ عقائد کی کیا حیثیت رہ جاتی ھے؟ رسول(ص) اور آئمہ(ع) خود اپنے لئے حد مقرر کر رھے ھیں، اگر آپ ان کو ٭رب٭ کہیں یا ٭رب٭ کی صفات دیتے ھیں تو پھر یہ حد سے بڑھانا ھی ھے۔اللہ تعالی ھمیں غالی مشرکین کے شر سے بچنے اور قوم کو بچانے کی توفیق عنایت کرےآج کل غالی حضرات اور دیگر غلط عقائد رکھنے والے عوام الناّس کو یہ کہہ کر دھوکہ دیتے ھیں کہ آئمہ طاھرین(ع) کے حق میں سرے سے غلو ممکن ھی نہیں، کیونکہ ان کی حد معیّن ھی نہیں، اور جبکہ حد مقرر نہیں کر سکتے تو پھر ان کی شان میں جو چاھے کہتے رھو۔ ان حضرات کی خدمت میں ذیل میں دو احادیث پیش کی جاتی ھیں؛قال رسول اللہ(ص): لا تعرفونی حقی فانّ اللہ اتّخذنی عبدا قبل ان یتّخذنی نبیّاحضرت محمد مصطفی(ص): مجھے میرے حق (مقام) سے زیادہ مت بڑھاؤ، کیونکہ اللہ نے مجھے نبی بنانے سے پہلے عبد بنایا۔٭عیون اخبار الرّضا، جلد 2 ص201٭ و ٭قرب الاسناد، ص 181٭امام رضا(ع): انّا لنبرا الی اللہ ممّن یغلو فینا فیرفعنا فوق حدّناامام رضا(ع): میں اللہ سے ان لوگوں سے بیزاری کا اظہار کرتا ھوں جو ھمارے حق میں غلو کرتے ھیں اور ھمیں ھمارے ٭حد٭ سے بڑھا دیتے ھیں۔٭بحارالانوار، جلد 25 ص265٭۔اللہ تعالی ھمیں غالی مشرکین کے شر سے بچنے اور قوم کو بچانے کی توفیق عنایت کرےامام علی (ع)! خبردار ہمارے بارے میں غلو نہ کرنا، یہ کہو کہ ہم بندہ ہیں اور خدا ہمارا رب ہے، اس کے بعد جو چاہو ہماری فضیلت بیان کرو، (خصال 614 /10 روایت ابوبصیر و محمدبن مسلم عن الصادق (ع) ، غرر الحکم نمبر 2740 ، تحف العقول 104 ، نوادر الاخبار ص137ان واضح احادیث کی روشنی میں پھر خود ساختہ عقائد کی کیا حیثیت رہ جاتی ھے؟ رسول(ص) اور آئمہ(ع) خود اپنے لئے حد مقرر کر رھے ھیں، اگر آپ ان کو ٭رب٭ کہیں یا ٭رب٭ کی صفات دیتے ھیں تو پھر یہ حد سے بڑھانا ھی ھے
No comments:
Post a Comment