Sunday, 16 February 2014
فلسفہٴ امامت اور صفات امام
<اٴَحْییٰ بِہِمْ دینَہُ، َواَٴتَمَّ بِہِمْ نُورَہُ، وَجَعَلَ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ إِخْوٰانِہِمْ وَبَنِي عَمِّہِمْ َوالْاٴَدْنَیْنَ فَالْاٴَدْنَیْنَ مِنْ ذَوي اٴَرْحٰامِہِمْ فُرْقٰاناً بَیِّناً یُعْرَفُ بِہِ الْحُجَّةُ مَنِ الْمَحْجُوجِ، وَالاِْمٰامُ مِنَ الْمَاٴمُومِ، بِاٴَنْ عَصَمَہُمْ مِنَ الذُّنُوبِ، وَ بَرَّاٴَہُمْ مِنَ الْعُیُوبِ، وَ طَہَّرَہُمْ مِنَ الدَّنَسِ، َونَزَّہَہُمْ مِنَ اللَّبْسِ، وَجَعَلَہُمْ خُزّٰانَ عِلْمِہِ، وَ مُسْتَوْدَعَ حِكْمَتِہِ، وَمَوْضِعَ سِرِّہِ، وَ اٴَیَّدَہُمْ بِالدَّلاٰئِلِ، وَلَوْلاٰ ذٰلِكَ لَكٰانَ النّٰاسُ عَلیٰ سَوٰاءٍ، وَ لَاِدَّعیٰ اٴَمْرَ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ كُلُّ اٴَحَدٍ، وَ لَمٰا عُرِفَ الْحَقُ مِنَ الْبٰاطِلِ، وَ لاٰ الْعٰالِمُ مِنَ الْجٰاہِلِ۔ > 12”اوصیائے (الٰھی) وہ افراد ھیں جن كے ذریعہ خداوندعالم اپنے دین كو زندہ ركھتا ھے، ان كے ذریعہ اپنے نور كو مكمل طور پر نشر كرتا ھے، خداوندعالم نے ان كے اور ان كے (حقیقی) بھائیوں، چچا زاد (بھائیوں) اور دیگر رشتہ داروں كے درمیان واضح فرق ركھا ھے كہ جس كے ذریعہ حجت اور غیر حجت نیز امام اور ماموم كے درمیان پہچان ھوجائے۔ اور وہ واضح فرق یہ ھے كہ اوصیائے الٰھی كو خداوندعالم گناھوں سے محفوظ ركھتا ھے اور ان كو ھر عیب سے منزہ، برائیوں سے پاك اور خطاؤں سے دور ركھتا ھے، خداوندعالم نے ان كو علم و حكمت كا خزانہ دار اور اپنے اسرار كا رازدار قرار دیا ھے اور دلیلوں كے ذریعہ ان كی تائید كرتا ھے۔ اگر یہ نہ ھوتے تو پھر تمام لوگ ایك جیسے ھوجاتے، اور كوئی بھی امامت كا دعویٰ كر بیٹھتا، اس صورت میں حق و باطل اور عالم و جاھل میں تمیز نہ ھوپاتی“۔شرحیہ كلمات امام مھدی علیہ السلام نے احمد بن اسحاق كے خط كے جواب میں تحریر كئے ھیں، امام علیہ السلام چند نكات كی طرف اشارہ كرنے كے بعد امام اور امامت كی حقیقت اور شان كو بیان كرتے ھوئے امام كی چند خصوصیات بیان فرماتے ھیں، تاكہ ان كے ذریعہ حقیقی امام اور امامت كا جھوٹا دعویٰ كرنے والوں كے درمیان تمیز ھوسكے:1۔ امام كے ذریعہ خدا كا دین زندہ ھوتا ھے؛ كیونكہ امام ھی اختلافات، فتنوں اور شبھات كے موقع پر حق كو باطل سے الگ كرتا ھے اور لوگوں كو حقیقی دین كی طرف ھدایت كرتا ھے۔2۔ نور خدا جو رسول خدا (ص) سے شروع ھوتا ھے، امام كے ذریعہ تمام اور كامل ھوتا ھے۔3۔ خداوندعالم نے پیغمبر اكرم (ص) كی ذرّیت میں امام كی پہچان كے لئے كچھ خاص صفات معین كئے ھیں، تاكہ لوگ امامت كے سلسلہ میں غلط فھمی كا شكار نہ ھوں، مخصوصاً اس موقع پر جب ذرّیت رسول كے بعض افراد امامت كا جھوٹا دعویٰ كریں۔ ان میں سے بعض خصوصیات كچھ اس طرح ھیں: گناھوں كے مقابلہ میں عصمت، عیوب سے پاكیزگی، برائیوں سے مبرّااور خطا و لغزش سے پاكیزگی وغیرہ، اگر یہ خصوصیات نہ ھوتے تو پھر ھركس و ناكس امامت كا دعویٰ كردیتا، اور پھر حق و باطل میں كوئی فرق نہ ھوتا، جس كے نتیجہ میں دین الٰھی پوری دنیا پر حاكم نہ ھوتا۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment