Sunday, 16 February 2014

مناقب علی عہ اور شعیب الارنوط کا دہرا معیار



مسند احمد ابن حنبل کی ایک مشھور حدیث جو حضرت ابن عباس سے مروی ہے کے جب لوگوں نے امام علی عہ کے خلاف بولنا شروع کیا تو ابن عباس نے امام علی ع کے دس فضائل (حدیث غدیر، حدیث منزلت، آیت نطھیر، واقعہ سورۃ برات، امام علی عہ کا سب سے پہلے قبول اسلام، خیبر میں پیغمبر کا مولا علی کو علم دینا، دعوت ذولحشیرہ میں پیغمبر کا ساتھہ دینا، مسجد کے سارے دروازے بند کرانا سوائے پیغمبر اکرم صہ اور علی عہ دروازے کے، ہجرت کی رات امام علی عہ کا اپنا نفس بیچنا، اصحاب بدر کا شرف حاصل ہونا) ان لوگوں کے سامنے بیان کیے۔

اس روایت کی سند کو صلفی محقق احمد شاکر نے مسند احمد کی شرح میں صحیح کہا ہے۔ اس کے بعد احمد شاکر لکھتے ہیں اس روایت میں ایک راوی ابوبلج ہے جس کو امام نسائی اور ابن سعد نے ثقہ کہا ہے، امام بخاری سے منسوب ایک قول اس راوی کے لیے کے ابوبلج کی جانچ کی ضرورت ہے مگر امام بخاری کا یہ قول مجھے انکی کسی کتاب میں نہیں ملا۔
شعیب الارنوط نے جو مسند احمد کی شرح کی ہے اس میں اس روایت کی سند کو ضعیف کہا ہے۔ شعیب الارنوط ابوبلج راوی پر اعتراض کرتے ہوئے لکھتا ہے کے اگرچہ اسکو امام نسائی اور ابن سعد نے ثقہ کہا ہے مگر امام بخاری کے مطابق اس راوی کی جانچ کی ضرورت ہے اس وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے۔
مزے کی بات یہ کے اسی مسند کی شرح میں اور جن جن روایات میں یہ راوی ابوبلج آیا اس روایت کی سند کو شعیب الارنوط نے صحیح کہا ہے اور امام نسائی اور ابن سعد کا قول نقل کیا ہے ابن بلج پر مگر جب یہ ہی راوی امام علی کے مناقب روایت کرتا ہے تو وہی شعیب الارنوط دہرے معیار اور منافقت کا مظاھرہ کرتے ہوئے اس روایت کو ضعیف کہتا ہے۔
پیغمبر اکرم صہ کی حدیث جو صحیح مسلم میں ہے وہ بلکل صحیح ثابت ہوجاتی ہے یہاں۔ پیغمبر اکرم صہ نے امام علی کو فرمایا نہیں کرے گا تجھہ سے کوئی محبت سوائے مومن کے اور نہیں رکھے گا کوئی تجھہ سے بغض سوائے منافق کے

No comments:

Post a Comment